Laaltain

shouq-e-barhana-paa-chalta-tha

شوق برہنہ پا چلتا تھا

سید اسد فاطمی میں ابھی تک عمر کے اس حصے سے باہر نہیں آیا جب پیٹ میں آٹھ پہر بھوک کی جگہ خواہشیں بھڑکتی ہیں اور دسترخوانوں پر گرم کھاجوں کی بجائے خوابوں کی ہفت خواں سجا کر کھائی جاتی ہے۔ لیکن چار سال پہلے کی بات اور تھی، تب خواب پروری کے معاملے میں […]

لوک کہانیاں کسی بھی تہذیب کی اپنی ثقافت، روزمرہ کے رہن سہن اور عام لوگوں کی خواہشوں، اندیشوں اور خیالوں کی ترجمان ہوتی ہیں۔ اب بھی بہت سے گھر کے بزرگ اپنے بچوں کو سونے سے پہلے اس طرح کی لوک کہانیاں سناتے ہیں اور کہانی نسل در نسل تعمیر ہوتی رہتی ہے۔ یہ کہانیاں […]

رپورٹ: اسد فاطمی اپریل 2019، اسلام آباد: اسلام آباد، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سیکٹر ای-بارہ میں رہائشی پلاٹ فروخت کرنے کے لیے پرچیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ نئے سیکٹر کی تعمیر کے لیے مقامی کچی آبادیوں کے انخلاء کے عمل میں متعدد انسانی مسائل جنم لے رہے ہیں اور کچی آبادیوں کے […]

صدا کر چلے (چوک چوبرجی پر، زیر تعمیر اورنج لائن میٹرو کی سائٹ کے قریب ایک گرد آلود ناشتے سے پہلے۔۔۔) تو اب یوں ہے کہ جینے سے اچٹتا جا رہا ہے جی ہر اک امکانِ خوش وقتی سے رغبت اتفاقی ہے جلیسِ منبرِ ہستی کا خطبہ سن چکا ہوں میں بس اب اک زہر […]

ریگ مال سلسلے کی بقیہ کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔ جن دنوں میں وہاں گیا تھا، شہری آبادی سے کوئی پکی سڑک بستی کیران کی طرف نہیں جاتی تھی۔ ریل گاڑی صوبے کے آخری کونے پر واقع ایک کم آباد ضلعے کے چھوٹے سے اسٹیشن پر اتار کر مشرق کو مڑ جاتی ہے۔ اسٹیشن […]

گزشتہ ایک عشرے کی دستوری اصلاحات اور سیاسی گہماگہمیاں انفرادی آزادیوں کی تنزیل کی خواہش پر بندھے مرکزیت پسند سیلابی بند میں سوراخ پر سوراخ کرتی چلی جا رہی ہیں۔ اجتماعی سرگرمیوں کی یہ لہر اوپری سطحوں سے نیچے تک، مراکز سے مضافات تک اور ایک نسل سے دوسری نسل تک مسلسل پھیلتی نظر آ […]

ریگ مال سلسلے کی بقیہ کہانیاں پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔ علماء کی یہ مجلس ثقلی مابعدالطبعیات پر اب تک حاصل کیا گیا تمام علمی ورثہ کھنگال چکی ہے اور چند ہزار جدول، نقشے اور خاکے منتخب کیے جا چکے ہیں تاکہ اس نئے مسئلے کا کوئی حل ڈھونڈا جا سکے۔ حاضرینِ مجلس کے غیر […]

مرے عزیزو، یہ میرے شعروں پہ میرے آگے اچھل رہے سارے نامرادو ادھر حسینوں کی صف میں جا کر مرے لطیفے سنانے والے حرامزادو میں دھیرے دھیرے تمہاری سوشل پلیسیاں سب سمجھ رہا ہوں سنو کہ میں نے بھی سالناموں کے کچھ اڈیٹر پٹا لیے ہیں کلاسکی شعر کے گھرانوں کے چند بابوں میں چار […]

نصیرالدین صاحب سے میری ملاقاتیں تب سے ہیں جب میں لاہور میں کام کاج کرتا تھا، تنخواہ پاتا تھا اور صاف ستھرے کپڑے پہنتا تھا۔ میں نے جبھی ان سے ذکر کیا تھا کہ ہائی اسکول کے دنوں میں گرمیوں کی چھٹیاں میں گاؤں کے خوشنویس اور پینٹر کی دکان پر گزارتا تھا، وہ جلد […]

وہ جس گھڑی مجھ پہ کھل گیا تھا؛ قمار خانے کی میز پر میرے نام کے سبوچے میں خاک ہے! زبانِ تشنہ کہ پُرسکوں تھی، سپاٹ چہرہ، نہ ہاتھ میں کپکپی تھی، آنکھوں میں اضطرابِ شکست کا شائبہ نہیں تھا، کہ جیسے دہقان پکی فصلوں کو مینہہ برسنے کے بعد دیکھے کہ جیسے وہ فرش […]