Opinion

نجمِ اسود اور ننھی کائناتیں: قسط نمبر تین (آکسفورڈ اور کیمبرج)

گذشتہ اقساط کے مطالعہ کے لئے درج ذیل لنکس استعمال کیجئے (لنک نئے ٹیب میں کھلیں گے) قسط نمبر 1, قسط نمبر 2 باب نمبر 2: آکسفورڈ اور کیمبرج میرے والد کی شدید خواہش تھی  کہ میں آکسفورڈ یا کیمبرج میں سے کسی ایک ی...

وبا کے دنوں کا خواب – تالیف حیدر

میں اپنے ماضی کی طرف نہیں لوٹنا چاہتا، اس لیے کیوں کہ میں جس ماحول میں سانس لیتا رہا ہوں وہاں مجھے سیاسی الجھنوں کا شکار ہونا پڑا ہے، مذہبی جھگڑوں کا قہر جھیلنا پڑا ہے، بے روز گاری کی مار، حقارت کی نظریں، اونچ نیچ کی بپتا، رنگ، نسل کی تقسیم اور اسی نوع کے بے شمار عذاب برداشت کرنے پڑے ہیں۔

میں گہری مایوسی میں ہوں

تالیف حیدر: میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہنستے بولتے، لڑتے لڑاتے، کھیلتے گاتے مایوس ہو جاتا ہوں۔ پھر وہ مجھ سے یہ نہیں پوچھتے کہ تم مایوس ہو۔ بس انہیں محسوس ہو جاتا ہے۔

نئے ذہنوں کو خوش آمدید

تالیف حیدر: نئے ذہن کا استقبال نئی قوموں اور نئے دنیاوں کے عروج کی موجب ہے ۔ ان کی تعظیم نئی کائنات  کےروشن نظاروں کی ضامن ہے۔ ہمیں نئے ذہن کا استقبال کرنا چاہئے اور اس  کی آمد کے جشن کو اپنی ذات کا مسئلہ تصور کرنا چاہیے۔

دو دسمبر ۔۔۔۔۔

توصیف احمد: میں رضا سے کبھی نہیں ملا بالکل اسی طرح جیسے میں اجتماعی قبروں، خفیہ حراستی مراکز اور نجی عقوبت خانوں کے سپرد کئے جانے والوں سے نہیں ملا۔۔۔میرے لئے 2 دسمبر رونے کا دن ہے، بلکہ ہم سب کے لئے دو دسمبر رونے کا دن ہے۔

دی جون ایلیا

ابو بکر: جون پرشور تضادات کا ایسا مجموعہ تھے جس کا کیفتی اظہار صرف شاعری میں ممکن ہے۔ انہوں نے چن چن کر اپنے آپ میں وہ سب جمع کر لیا تھا جس کا بار شعر تو اٹھا سکتا ہے لیکن زندگی نہیں اٹھا سکتی۔

خودکشی اور میں

تصنیف حیدر: میرے لیے خودکشی کا بہترین واحد ذریعہ عورت ہی ہوسکتی ہے اور میں اسے اپنے قاتل کے روپ میں نہ دیکھتے ہوئے، محسن کے طور پر دیکھنا زیادہ پسند کرتا ہوں، خواہ وہ مجھ سے نفرت کرکے میرے سینے میں گولیاں ہی کیوں نہ اتار رہی ہو، کسی کے ساتھ مل کر بے وفائی کرنے کے چکر میں میری جان لینے کی فکر کیوں نہ کرے۔

بھٹو کا پتلا

ڈی اصغر: جب بھٹو کے قصّے کچھ کم ہو جاتے ہیں تو پھر اس کی شیر دل بیٹی کی بات ہوتی ہے۔ جو سب کی بی بی تھی۔ پھر ایک اور نعرہ گونجتا ہے، " چاروں صوبوں کی زنجیر، بے نظیر بے نظیر۔" پھر بی بی صاحب کی مداح سرائیاں ہوتی ہیں۔

منفی کمیت کی دریافت؟

محمد علی شہباز: اگر طبیعات کے اصولوں اور اس شائع شدہ پرچہ کو بغور دیکھا جائے تو حقیقت کچھ اور معلوم ہوتی ہے۔ جس چیز کو دریافت کیا گیا ہے وہ طبیعات میں کوئی نئی شے نہیں اور نہ ہی ان سائنسدانوں نے "منفی کمیت" کو دریافت کیا ہے۔ بلکہ انہیں ایک تجربے میں ایسی "مؤثرمنفی کمیت" ملی ہے جو اس سے پہلے کسی بوزآئن سٹائن آمیزہ میں نہیں ملی۔

نظریہِ پاکستان یا نظریہِ حکمران؟

ڈاکٹر زاہد حسین: اولیائے کرام کے مزارات کسی ایک فرق و مکتب نہیں بلکی پوری انسانیت کے لیے دینی و روحانی تسکین اورتکمیلِ حاجات کے مراکز تصور کیے جاتے ہیں، تاہم ان مقامات کو بھی نہ بخشا گیا اوران مزارات میں مدفون اولیائے کرام کے تشخص اور پہچان کو مجروح کرنے کی سازشیں کی گئیں