عشرے: ادریس بابر کی نئی صنفِ سخن اور شعری مجموعہ (اسد فاطمی)

ادریس بابر کا شعری مجموعہ 'عشرے' چھپ کر آ گیا ہے اور یہ اس کی اختراع کردہ نئی صنفِ شعر عشرہ پر لے دے کا وقت ہے۔ دس مصرعوں کی اس مرکب صنفِ شاعری پر اب تک کافی کچھ کہا اور لکھا جا چکا ہے اور نئے لکھنے والوں میں ا...

سدِ راہ (اسد فاطمی)

دفعہ نمبر 55: "(1) پولیس سٹیشن کا کوئی افسر مجاز ہے کہ اسی طرح گرفتار کرے یا کرائے۔۔۔ ۔۔۔(ب) ایسے ہر شخص کو جو ویسے سٹیشن کی حدود کے اندر بظاہر کوئی ذریعۂ معاش نہ رکھتا ہو، یا تسلی بخش وجہ نہ بتا سکتا ہو۔" دفع...

یا رب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے (اسد فاطمی)

اسلام آباد، ایف سکس سپر مارکیٹ میں ایک نو تعمیر شدہ ہوٹل کی فرشی منزل کے ایک کونے میں میرا خطاطی کا جو جداریہ 31 جنوری کو مکمل ہوا، ابھی بعد میں خبر لینے پر پتہ چلا ہے کہ اس پر سفیدی پھیری جا چکی ہے۔ تکمیل کے ب...

شہری آبادی کی توسیع میں کچی بستیاں مسمار

رپورٹ: اسد فاطمی اپریل 2019، اسلام آباد: اسلام آباد، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے سیکٹر ای-بارہ میں رہائشی پلاٹ فروخت کرنے کے لیے پرچیاں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ نئے سیکٹر کی تعمیر کے لیے مقامی کچی آبادیوں...

ایک خسارے کا احوال (اسد فاطمی)

وہ جس گھڑی مجھ پہ کھل گیا تھا؛ قمار خانے کی میز پر میرے نام کے سبوچے میں خاک ہے! زبانِ تشنہ کہ پُرسکوں تھی، سپاٹ چہرہ، نہ ہاتھ میں کپکپی تھی، آنکھوں میں اضطرابِ شکست کا شائبہ نہیں تھا، کہ جیسے دہقان پکی فصلوں ک...

مُلا کی محراب: مری ہیچ مایہ معیشت کے اظہارِ فن کا سہارا (اسد فاطمی)

نصیرالدین صاحب سے میری ملاقاتیں تب سے ہیں جب میں لاہور میں کام کاج کرتا تھا، تنخواہ پاتا تھا اور صاف ستھرے کپڑے پہنتا تھا۔ میں نے جبھی ان سے ذکر کیا تھا کہ ہائی اسکول کے دنوں میں گرمیوں کی چھٹیاں میں گاؤں کے خو...

احمد ظ۔: لاہور میں پرانے ہڑپے کا آخری باشندہ

اسد فاطمی: عورت، اپنے تمام تر ثقافتی اور جنسیاتی ظہور کے ساتھ ظ کی مصوری کا مرکزی موضوع رہی ہے۔ اس کی عورت دراوڑی وضع کی سانولی عورت ہے، جوکہ ‎ظ کے لیے محض صنفی ہمدردی جتانے کا موضوع نہیں ہے۔ اس کے دوستوں کے بقول وہ پھولوں کو اپنے تولیدی کردار کے سبب نباتات کے جنسی اعضاء قرار دیتا تھا۔

ابابیل کی مہم

علماء کی یہ مجلس ثقلی مابعدالطبعیات پر اب تک حاصل کیا گیا تمام علمی ورثہ کھنگال چکی ہے اور چند ہزار جدول، نقشے اور خاکے منتخب کیے جا چکے ہیں تاکہ اس نئے مسئلے کا کوئی حل ڈھونڈا جا سکے۔

شادمانی کے آزاد امیدوار: کھلونے کیوں توڑے جائیں؟

ایک دن کا یہ بظاہر معمولی واقعہ پاکستانی عوام کے سات عشروں پر محیط اجتماعی حافظے میں محفوظ ان گنت اداسیوں کی یاد دلاتا ہے۔ اور مسرّت کے متلاشی مضافات کے دلوں کی تلخیاں اس سے بھی سوا ہیں۔

کیران کا میلہ

بوڑھے سادھو نے یہ بھی بتایا کہ حضرت شاہ کیران کی زندگی میں کوڑھ کی وبا عام ہوئی تو آپ نے گاؤں کی ایک بدمزاج لڑکی کو اپنے حریم میں پیش کیے جانے کا حکم دیا۔

صدا کر چلے

کسی موہوم سی آسائشِ فردا کے چکر میں حکایاتِ غمِ دیروز کا نقشہ بدلنا کیوں تمہیں کس نے کہا ہر سست رو کے ساتھ چلنے کا سبک قدمی میں لیکن سبزۂ رَہ کو کچلنا کیوں

لُون پلیتھن

پیدل پگڈنڈی کی ریت ابھی گرم تھی۔ میرے سامنے کے افق پر پیلے گؤ کے گھی میں تلے گئے انڈے کے جیسے سرخی مائل زرد سورج کو دن بھر کی مسافت دھیرے دھیرے کھائے جا رہی تھی۔