مصنف ماڈل کالج فار بوائز میں انگریزی کے مدرس ہیں۔ وہ کونسل آف سوشل سائنسز آف پاکستان سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ ان کی انگریزی شاعری کا ترجمہ حال ہی میں شائع ہو چکا ہے۔
وقاص عالم کا تعلق لسبیلہ، بلوچستان سے ہے اور وہ کراچی یونیورسٹی میں سیاسیات، عمرانیات اور تاریخ کے طالبعلم ہیں۔
وسیم خٹک پشاور میں مقیم صحافی، محقق اور کمیونیکیشن انالسٹ ہیں۔ وہ سرحد یونیورسٹی پشاور میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تدریس کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ دو کتابوں کے مصنف ہیں۔
وجیہ وارثی ایک تھئیٹر ایکٹیوسٹ ہیں۔ وہ 1988ء سے مختلف تھئیٹر گروپس کے ساتھ اسٹیج پر فن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ بانگ، سیوک اور ناؤ تھئیٹر ورکشاپ کا انعقاد کر چکے ہیں۔ وہ ٹیوی ڈرامہ نگار اور شاعر بھی ہیں۔
مصنف ایک سیاسی تجزیہ کار، ابلاغیات کے معلم اور روزنامہ جنگ میں کالم نگار ہیں۔
نینا عادل اردو اور انگریزی ادب کی گریجوایٹ ہیں اور تعلیم کے شعبہ سے بطور منتظم وابستہ ہیں۔ شاعری ان کی بنیادی شناخت ہے۔ وہ افسانے، مضامین اور بچوں کے لیے کہانیاں بھی لکھتی ہیں۔
نیّرمصطفی کا تعلق اولیاء کی سرزمین ملتان سے ہے۔ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ابلاغیات میں ماسٹرز کرنے کے بعد صوبائی سول سروس کا امتحان دے کر اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہوئے۔اب تک اُن کے دو افسانوی مجموعے،"نرکھ میں نرتکی" اور "ٹوٹے پھوٹے لوگوں کی فیکٹری" شائع ہو چکے ہیں، جبکہ ایک ناولٹ اور ایک افسانوی مجموعہ اشاعت کے مراحل میں ہے۔
نوید نسیم جیونیوز میں سینئر پروڈیوسر اسپیشل پراجیکٹس کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ایک ایوارڈ یافتہ ڈاکومنٹری میکر ہیں۔ وہ بلاگر بھی ہیں اور جنگ اور ڈان اردو میں لکھتے ہیں۔ ان سے رابطے کے لیے ان کا ایمیل: nasim.naveed@gmail.com
نور اکبر گوہر پیشہ کے اعتبار سے ایک استاد ہیں۔ وہ غذر یوتھ کانگریس کے صدر رہے ہیں؛ جو کہ گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں حقوق کی بنیاد پر قائم کی گئی سول سوسائٹی تنظیم ہے۔
سہ ماہی نقاط ایک ادبی جریدہ کے طور پر ادبی حلقوں میں بلند پذیرائی کا حامل ہے۔ اسے 2006ء میں قاسم یعقوب نے قائم کیا اور یہ باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔
نظم نما اردو شاعری کے لیے وقف ایک ڈیجیٹل پلیٹفارم ہے۔
نصیر جسکانی ایک فریلانس لکھاری اور بلاگر ہیں، وہ باقاعدگی سے مختلف عصری سیاسی اور معاشرتی موضوعات پر پاکستان کے مختلف اخبارات اور جرائد جیسا کہ لالٹین، دی حق، روزنامہ ایکسپریس وغیرہ میں آرٹیکلز اور بلاگز لکھتے ہیں۔
نصیر احمد ناصر پاکستانی اردو شاعری کا نمایاں اور رحجان ساز نام ہے۔ آپ کی شاعری دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ وہ چکی ہے۔ آپ 'تسطیر' کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی نکالتے رہے ہیں۔
نسرین انجم بھٹی نامور شاعرہ، امن اور سیاسی کارکن اور براڈکاسٹر تھیں۔ انہوں نے اوریئنٹل کالج لاہور سے 1970ء میں اردو میں ماسٹرز کیا اور 1971ء میں ریڈیو پاکستان جوائن کیا۔ ان کی پہلی کتاب "نیل کرائیاں نیلکاں" 1979ء میں شائع ہوئی اور دوسری کتاب "اٹھے پہر تراہ" 2009ء میں شائع ہوئی۔
ڈاکٹر اوڈھانو، لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو کے گریجوایٹ ہیں۔
نجم الدّین احمد پاکستان کے معروف افسانہ نگار، ناول نویس اور مترجم ہیں۔ ان کا تعلق بہاول نگر سے ہے۔ اب تک 3 ناول، 2 افسانوی مجموعے، اور اردو تراجم کی07 کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔
ناہید اسرار ایک فریلانس بلاگر اور ٹیکنالوجی پر مبنی آزادانہ اظہار کی حامی ہیں۔
ناصرہ زبیری ایک نامور صحافی ہیں۔ انہوں نے ڈیلی بزنس ریکارڈر سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔ ان کی کتب "شگون"، "کانچ کا چراغ" اور "تیسرا قدم" شائع ہو چکی ہیں۔
نادعلی لاہور میں مقیم فوٹوگرافی آرٹسٹ ہیں۔ وہ روایتی و رسوماتی سرگرمیوں اور شہری زندگیوں کی فوٹوگرافی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ انالاگ اور ڈیجیٹل فوٹوگرافی دونوں میں کام کرتے ہیں۔ ان کے کام شہر کے اندر اور باہر متعدد جگہوں پر نمائش کیے جا چکے ہیں۔ نادعلی کو انسٹاگرام پر ذیل کے لنک سے فالو کیا جا سکتا ہے: https://www.instagram.com/nadealy/?hl=en
منیب الحسن رضا جامعہ کراچی سے اردو ادب میں ایم اے کی سند کے ساتھ طلائی تمغہ حاصل کر چکے ہیں اور شھر کراچی کی ادبی محافل میں باقاعدگی سے شریک ہوتے ہیں۔ مغربی ادب کا تقابلی موازنہ ان کا خاص میدان ہے۔ ایک نجی میڈیا چینل سے بھی منسلک ہیں۔ ادبی اور سماجی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے رہتے ہیں
ممتاز حسین ایک آرٹسٹ، فلمساز اور لکھاری ہیں۔ انہوں نے کالوین کلیئن، رالف لارین اور سیمون اینڈ شوستر کے لیے آرٹ ڈائریکٹر کا کام بھی کیا۔ انہوں نے "آسک اے لائر" کے نام سے معلوماتی ٹاک شو کی 13 اقساط کی ہدایتکاری کی۔ ان کے اردو افسانوی مجموعے "گول عینک کے پیچھے"، "لفظوں میں تصویریں" شائع ہو چکے ہیں۔ ان کا اسکرپٹ دی کائنڈ ایگزیکیوشنر ہالی ووڈ اسکرین پلے مقابلہ میں فائنلسٹ ایوارڈ اور جےپور فلم فیسٹیول میں میں اول ایوارڈ حاصل کر چکا ہے۔ ان کی پینٹنگز اور فلمیں متعدد میوزیمز، یونیورسٹیز، آرٹ گیلریز اور بینالاقوامی فلمی میلوں میں دکھائی جا چکی ہیں۔
ملیحہ سرور ایک استاد ہیں اور صنفی برابری اور انسانی حقوق کی پرزور حامی ہیں۔
شاعر اور افسانہ نگار معین عباس پیشہ کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ پنجاب کی لوک دانش اور لوک قصوں میں ان کی خاص دلچسپی ہے۔
مصطفیٰ ارباب 1967 میں سندھ کے ضلع سانگھڑ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ میرپور خاص میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اپنا ادبی کیریئر 1984 میں ایک افسانہ نگار کے طور پر شروع کیا۔ ان کی شاعری کا مجموعہ "خواب اور آدمی" 1999 میں شائع ہوا۔ سندھی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھنے کے ساتھ ساتھ وہ سندھی اور اردو ادب کے مترجم بھی ہیں۔ ان کے ادبی کام برصغیر پاک و ہند کے مؤقر ادبی مجلات میں چھپ چکے ہیں۔
مرزا تیمور سرور یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا کے ایک گریجوایٹ ہیں اور ان دنوں سپیریئر یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں ایم۔فل کر رہے ہیں۔ وہ مختلف جرائد اور نیوز ویبسائٹس پر باقاعدگی سے لکھتے رہتے ہیں۔
لکھاری ایک مائیکرو-بلاگر، براڈکاسٹ صحافی، اور ریڈیو پاکستان کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہیں۔
محمد علی شہباز گورنمنٹ کالج ستیانہ روڈ فیصل آباد میں فزکس کے استاد ہیں۔
محمد عباس جہلم کے گاؤں طور میں 1983 میں پیدا ہوئے۔
محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم انگریزی اور اردو کے لکھاری ہیں۔ دونوں زبانوں میں نثری شاعری بھی لکھتے ہیں۔ کلاسیکل موسیقی میں طبلے اور گانے کے طالب علم ہیں۔
مصنف نیا زمانہ کے مدیر ہیں اور ان دنوں نیو امریکا فاؤنڈیشن، واشنگٹن ڈیسی میں ایک فیلو ہیں۔
محمد شعیب لالٹین کے روح رواں اور مدیر ہیں۔ وہ لالٹین کے نیوز سیکشن کے ایڈیٹر کی حیثیت سے نامہ نگاروں کے ساتھ عملی ربط کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے ہیں۔
محمد رامش ادب کے غیر رسمی طالب علم ہیں۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے الیکٹریکل انجینیرنگ کے مضمون میں تعلیم حاصل کی۔ وہ گورنمنٹ کالج لاہور کے ادبی مجلے 'پطرس' کی ادارتی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔
محمد حسین دہلی یونیورسٹی، بھارت کے شعبہ اردو میں سینئر ریسرچ فیلو ہیں۔
محمد جمیل اختر میانوالی میں پیدا ہوئے، راولپنڈی میں مقیم ہیں اور اکاؤنٹنٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ افسانہ نگاری ان کا اپنے اندر کی آواز سے جی ہلکا کرنے کا وسیلہ ہے۔ وہ افسانے لکھنے کی بجائے انہیں جیتے ہیں۔ ان کے افسانے فنون، ادب لطیف اور دیگر مجلات میں شائع ہو چکے ہیں۔
محمد تہامی بشار علوی اسلامیات میں ایم۔فل کر رہے ہیں۔ وہ مختلف مطبوعات میں باقاعدگی سے لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے ادب کے فروغ اور طلبہ کو ادب میں آگے بڑھنے اور ان کی ادبی شخصیت نکھارنے کے لیے "نگارشات" کا قیام سرانجام دیا۔
محمد ارشد سلیم ایک ناول نگار اور افسانہ نگار ہیں۔ وہ دس سال سے میڈیا سے وابستہ ہیں۔ ان کے دو افسانوں کے انتخاب شائع ہو چکے ہیں اور مزید آٹھ کتابیں اشاعت کے مراحل میں ہیں۔
محمد احد لاہور میں مقیم سافٹویئر انجنیئر ہیں۔
مصنف ایک فریلانس صحافی اور "پنجابی طالبان" کے مصنف ہیں۔
ماجد صدیق نظامی لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی ہیں، وہ ایک ماس کمیونیکیشن اور سیاسیات میں ماسٹرز ڈگری کے حامل ہیں، وہ اکثر اوقات سیاست اور عسکریت پسندی کے موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔
لطیف جوہر ایک بلوچ قوم پرست رہنما، شاعر، لکھاری ہیں اور بلوچ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی مرکزی کمیٹی کے رکن رہ چکے ہیں۔ وہ حال ہی میں بلوچ لاپتہ افراد کے مسئلہ پر 46 دن تک بھوک ہڑتال کر چکے ہیں۔
فکر کی کشادگی اور ذوقِ سلیم کا شعلہ بردار آن لائن جریدہ
کے بی فراق کا تعلق گوادر، بلوچستان سے ہے۔ آپ نے بلوچستان یونیورسٹی ، کوئٹہ سے اردو ادب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور اب کئی سالوں سے فری لانس لکھاری، مترجم اور شاعر کے طور پر اردو اور بلوچی دونوں زبانوں میں ادبی اور تخلیقی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
کومل راجہ کا تعلق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے ہاجرہ پونچھ سے ہے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے اطلاقی نفسیات میں ایم فل کر چکی ہیں۔ آج کل میکسی میلین یونیورسٹی میونخ سے علم بشریات میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ انسانی ذہن اور وجود کی گتھیاں آپ کو الجھائے رکھتی ہیں۔
کریم اللہ ایک فریلانس صحافی، کالمسٹ اور بلاگر ہیں۔ وہ یونیورسٹی آف پشاور سے سیاسیات کے گریجوایٹ ہیں۔ وہ عصری سماجی سیاسی اور ثقافتی امور پر لکھتے رہتے ہیں۔
لکھاری کامسیٹس ایبٹآباد سے الیکٹریکل انجنیئرنگ میں گریجوایٹ ہیں۔
قیصر نذیر خاورؔ 1953 میں لاہور میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی۔ ملازمت کے سلسلے میں متعدد سرکاری اداروں میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ آپ ایک منجھے ہوئے افسانہ نگار، انشاءپرداز اور مترجم ہیں۔ ان کے کئی مضامین، ریویوز اور افسانے ہند و پاک کے مختلف جرائد، رسائل اور اخبارات میں اور آن لائن ادبی فورمز پرشائع ہوچکے ہیں۔ ہاروکی مورا کامی، ایلس منرو، کازُوا اِشیگورو اور برنارڈ شیلنک سمیت متعدد ادیبوں کا کام اردو میں ترجمہ کر چکے ہیں۔
قیصر عباس، پیایچڈی ایک اردو شاعر، لکھاری اور میڈیا اسٹڈیز اور گرانٹ رائٹنگ کے کنسلٹنٹ ہیں۔ یونیورسٹی آف وسکاؤنسن میڈیسن (امریکا) سے ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد انہوں نے امریکہ میں متعدد اعلی تعلیمی اداروں میں ڈین، ڈائریکٹر اور کمیونیکیشن کے پروفیسر کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ امریکہ منتقل ہونے سے پہلے انہوں نے پاکستان ٹیلیویژن میں نیوز پروڈیوسر اور پنجاب تعلقات عامہ کے انفارمیشن آفیسر کے طور پر کام کیا۔ وہ میریلینڈ میں مقیم ہیں۔
علی اسکول آف کریایٹو آرٹس (یونیورسٹی آف لاہور) میں ابلاغیات پڑھاتے ہیں، افسانہ لکھتے اور نظم کہتے ہیں۔آپ نے ملتان آرٹس فورم کے تنقیدی اجلاس کی رپورٹس ”کولاج“(دوم، سوم اور چہارم) تحریر کیں۔ کتابی سلسلے ’موزیک‘ کے مدیر ہیں۔ ملتان کے افسانہ نگاروں کا انتخاب ’کہانی کے سب رنگ‘ مرتب کیا۔ آپ ادبی جریدے ’سطور‘ اور ’مٹھن‘ کے مدیران میں شامل ہیں۔
قاسم یعقوب ایک معروف شاعر اور نقاد ہیں، وہ aikrozan.com کا حصہ ہیں۔ وہ "اردو شاعری پر جنگوں کے اثرات" کے نام سے مقالہ پیش کر چکے ہیں اور ادبی تنقید کی تھیوری پر وسیع اضافہ کر چکے ہیں۔
فیض اللہ کا تعلق قلعہ سیف اللہ بلوچستان سے ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی آف کوینزلینڈ، آسٹریلیا سے ڈویلپمنٹ پریکٹس (ایڈوانسڈ) میں ماسٹرز کیا ہے۔ وہ ایک کمیونٹی ڈویلپر اور ریسرچر اور پریکٹیشنر ہیں۔ ان کی تحقیق کا مرکز انسانی حقوق، بینالمذاہب تصادم، غربت میں کمی میں لوگوں کے تناظر کی کھوج ہے۔
فیصل قریشی کا تعلق کراچی سے ہے۔ انہوں نے ایمبیاے کی تعلیم حاصل کی۔ وہ قانون کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔
فیصل عظیم کراچی میں اردو شاعروں کی تازہ پود سے تعلق رکھتے ہیں، اور اب کینیڈا میں مقیم ہیں۔ پیشہ کے اعتبار سے انجنیئر ہیں اور ایک ادبی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں، ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ "میری آنکھوں سے دیکھو" 2006ء میں شائع ہوا۔ فیصل نے معروف شاعر شبنم رومانی کی ادارت میں چھپنے والے سہ ماہی "اقدار" کے ایسوسیایٹ ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا ہے۔
فیصل یو۔ای۔ٹی لاہور میں انجنیئرنگ کے طالب علم ہیں اور ایک زیادہ غیر امتیازی، جمہوری اور مخلوطیت پسند پاکستان کے خواہشمند ہیں جس میں اختلاف رائے کی تمام آوازوں کے لیے رواداری موجود ہو۔
فوزیہ عارف بھٹی ایک فریلانس مترجم ہیں اور بینالاقوامی خبررساں سائٹس کے لیے کام کر رہی ہیں۔
فہیم عباس بیکنہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور میں فنون لطیفہ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہاں مدرس ہیں۔
فصی ملک ایک وفاقی کالج میں طبیعیات کے استاد ہیں۔
فروا شفقت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں پی ایچ ڈی کی سکالر ہیں۔ فضائیہ کے ایک کالج میں مدرس ہیں۔ عالمی ادب اور زبانوں میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
فرحان جمالوی ایک صحافی، ایوارڈ یافتہ کہانی کار اور کراچی فلم اسکول کے بانی ہیں۔ ایمیل: farhan.jamalvy@gmail.com
لکھاری قائداعظم یونیورسٹی میں خودی کے چيپٹر کوآرڈینیٹر اور ایک یوتھ ایکٹوسٹ ہیں اور قائداعظم یونیورسٹی میں بیچلرز کے طالب علم ہیں۔ وہ مختلف پلیٹفارمز پر نوجوانوں کے لیے آواز بلند کرتے رہتے ہیں۔
غضنفر علی راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک افسانہ نگار ہیں۔ وہ پاک-بھارت تعلقات کے متعلق روزنامہ جنگ میں لکھتے ہیں۔
عندیل علی مختلف تنظیموں میں تربیتی و ترقیاتی کنسلٹنٹ ہیں، اور سول سوسائٹی کے سیکٹر میں سات سالہ تجربہ کے حامل ہیں۔ وہ لالٹین میں بلاگ لکھتے ہیں اور ریڈیو پاکستان ایف ایم 93 میں شو کی میزبانی کرتے ہیں۔
عمیر واحدی لالٹین کے ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے سرکردہ رہے ہیں۔ بحیثیت ڈویلپر وہ لالٹین ویبسائٹ کے بنیادگزار ہیں۔
علی محمد فرشی ایک شاعر ہیں جنہیں ان کی امیجری اور تخیل کی کثیر سطحی معنویت کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔
علی زین پنجاب یونیورسٹی لاہور، انسٹیٹیوٹ آف کمیونیکشین اسٹڈیز میں بیایس کمیونیکشین اسٹڈیز کے طالبعلم ہیں۔ وہ حالات حاضرہ، سیاست اور انسانی حقوق سے متعلق قومی و بینالاقوامی موضوعات پر لکھتے ہیں۔
علی رضا ایک صحافی اور بلاگر ہیں۔ وہ گزشتہ 8 برس سے ڈان اور لالٹین سمیت متعدد مطبوعات اور اخبارات کے لیے لکھ رہے ہیں۔
علی اکبر ناطق ایک نامور شاعر، افسانہ و ناول نگار اور لکھاری ہیں۔ اس وقت وہ اوکاڑہ، پنجاب کی ایک نجی یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں۔ ان کی کتابیں "یاقوت کے ورق"، "بے یقین بستیوں میں" اور "نولکھی کوٹھی" نقادوں اور قارئین سے پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔
علی احمد جان یونیورسٹی آف کراچی میں ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے گریجوایٹ ہیں۔ وہ سیاست، سماجی-معاشی امور، ادب، آرٹ اور کیریکیچر سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہ گلگت بلتستان کے ایک آنلائن نیوز پورٹل، رپورٹر ٹائمز کے مدیر ہیں۔
علی آزاد ایک ثقافت کے رسیا ہیں۔ وہ ثقافتی اظہار اور شناخت کے موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
عقیلہ منصور جدون حسن ابدال میں پیدا ہوئیں۔ پنجاب یونیورسٹی لاء کالج، لاہور سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کی پہلی خاتون ایڈووکیٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں تدریس کے فرائض سرانجام دیتی رہی ہیں۔ آج کل "عالمی ادب کے اردو تراجم" اور "پاکستان کی مادری زبانوں کا عالمی ادب - اردو قالب میں" کے لیے تراجم کر رہی ہیں۔
عظمت ملک ایک صحافی ہیں۔ وہ ایک تفتیشی رپورٹر کی حیثیت سے دنیا نیوز میں کام کر رہے ہیں۔ وہ روزنامہ ایکسپریس، ایکسپریس ٹریبیون، آنلائن نیوز ایجنسی اور آنلائن نیوز ایجنسی انٹرنیشنل میڈیا چائنا سینٹرل ٹیوی کے لیے بھی کام کر چکے ہیں۔
لکھاری بلوچستان کے واحد آنلائن انگریزی اخبار بلوچستان پوائنٹ کے مدیر ہیں۔ رابطہ کے لیے ایمیل: Adnan.Aamir@Live.com
عثمان شاہد ایک لکچرار اور کالم نگار ہیں۔ وہ 2006ء سے مختلف روزناموں، مجلات اور بلاگز میں اردو اور انگریزی زبانوں میں لکھ رہے ہیں۔
عثمان ابراہیم نے اپنی ماسٹرز پنجاب یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں کی۔ وہ ان دنوں لاہور کے پبلک کالج میں صحافت کے لکچرار ہیں۔
عتیق چودھری ایک نوجوان ریسرچ جرنلسٹ ہیں۔ وہ مختلف سماجی سیاسی موضوعات پر مختلف اخبارات، جرائد اور آنلائن ویب بلاگز میں لکھتے رہتے ہیں۔
عبدالحئی آریان ایک پاکستانی صحافی، محقق اور جنوبی ایشیائی تجزیہکار ہیں۔ وہ 2013-14 کے سیسیآئی سکالر ہیں۔ ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ: @avista.kan
عبدالباسط ظفر انقرہ یونیورسٹی، ترکی سے الہیات کے گریجوایٹ ہیں، اور کلاسیکی اسلامی الہیات میں ڈاکٹریٹ کر رہے ہیں۔
عبدالباسط نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے معاشیات میں بی۔ایس (آنرز) کر رکھا ہے اور دی گزٹ، جی سی لاہور کے معاون مدیر رہ چکے ہیں۔ وہ ان دنوں ایک فری لانس کانٹینٹ رائٹر اور مترجم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
عامر صدیقی شاعر افسانہ، افسانہ نگار، محقق اور مائکرو فکشنسٹ ہیں۔ آپ کی متعدد کتب شائع ہو چکی ہیں اور پندوستان اور پاکستان کے متعدد ادبی رسائل میں آپ کی تحاریر شائع ہو چکی ہیں۔
لکھاری ایک اسکرپٹ رائٹر اور فریلانس صحافی ہیں۔
عاکف خان ہرفن مولا اور ایک نامی گرامی سماج مخالف فیسبیکر اور ٹوئیٹرر ہیں۔ ان کا ٹوئٹر ہینڈل: @akifzebkhan
عارفہ شہزاد اردو میں پیایچڈی ڈگری کی حامل ہیں، وہ پنجاب یونیورسٹی اورئینٹل کالج میں گزشتہ کئی برسوں سے اردو ادب پڑھا رہی ہیں۔
عائشہ صدیق یونیورسٹی آف پنجاب لاہور، انسٹیٹیوٹ آف کمیونیکیشن اسٹڈیز کی طالبہ ہیں۔ وہ سماجی مسائل کے متعلق لکھتی ہیں۔
ظفر خان ایک معلم اور شاعر ہیں۔ وہ امریکی ریاست پنسلوینیا میں مقیم ہیں۔
لکھاری ایک صحافی ہیں اور ان دنوں دنیا ٹیوی کے ساتھ ایک اینکرپرسن کی حیثیت سے منسلک ہیں۔
طارق عباس نے FAST یونی ورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ سائنس، فلسفہ، دین، ادب، سیاست، اور تاریخ ایسے موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انگریزی تحریرات کے اردو تراجم باقاعدگی سے کرتے ہیں۔ اسٹیفین ہاکنگ کی ایک اہم اور ہنوز غیر ترجمہ شدہ کتاب کا ترجمہ بھی کر رہے ہیں جو فی الحال زیر تکمیل ہے۔
ضیاء الحق برطانیہ میں مقیم ہیں اور پیشہ کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔ ان کی نظمیں اور افسانے "اشارات" اور دیگر مجلات میں شائع ہو چکی ہیں۔
صلاح الدین صفدر پنجاب یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن کے گریجوایٹ ہیں۔ وہ اس وقت قائداعظم یونیورسٹی سے ایم۔فل کر رہے ہیں۔ وہ ایک پارلیمانی ریسرچر کے طور پر قومی اسمبلی پاکستان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
صدیق شاہد کا تعلق گجرات سے ہے۔ یونیورسٹی آف گجرات سے اینوائرنمنٹل سائنسز میں بیچلر کیا اور قلمکار کریٹو رائٹنگ فورم کا حصہ رہے. جی سی یونیورسٹی لاہور سے ماسٹرز کیا اور ادبی زندگی کا زیادہ حصہ بھی لاہور میں گزارا. غزل اور نظم ایک جتنی پیاری ہیں. آج کل پی ایچ ڈی کی غرض سے بیجنگ چین میں ہیں۔
صدف فاطمہ اردو زبان کی نئی نسل سے تعلق رکھتی ہیں، یہ اردو میں افسانے بھی لکھتی ہیں اور شعر بھی کہتی ہیں، ان کا اردو زبان و ادب اور اسلامیات کا مطالعہ خاصہ وسیع ہے، اردو میں تنقیدی اور تحقیقی مضامین بھی لکھتی رہی ہیں۔ بنیادی طور پر لکھنو کی رہنے والی ہیں، مگر ان دنوں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی سے ایم فل کر رہی ہیں۔
شیبا لالٹین اور خودی پاکستان کی ڈیجیٹل کمیونیکیشن اسسٹنٹ رہ چکی ہیں۔ وہ ایک فریلانس مترجم ہیں اور مختلف مذاہب اور زبانوں کا مطالعہ ان کا شوق ہے۔
شہربانو ایک مصور، لکھاری اور ڈریس ڈیزائنر ہیں۔
شبیر رخشانی گزشتہ دس سالوں سے بطور صحافی کام کر رہے ہیں۔ وہ حالیہ طور پر haalhawal.com کے نیوز ایڈیٹر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
شامل شمس دوئچے ویلے (نوائے جرمنی) کی انگریزی سروس میں ایک صحافی ہیں۔
سید کاشف رضا ایک شاعر، لکھاری اور مترجم ہیں اور ان کی پانچ کتب شائع ہو چکی ہیں۔ وہ کراچی میں ایک ٹیوی جرنلسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کا ایک ناول آئندہ برس آنے والا ہے۔
مصنف ایک پبلک اسکول میں کام کرتے ہیں اور کراچی میں مقیم ہیں۔
سید انور محمود نے شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ، سعودی عرب کے اکنامک ریسرچ سنٹر میں 29 سال تک بطور اسسٹنٹ ریسرچر کام کیا ہے۔ اب وہ پاکستان میں مقیم ہیں اور ایک آزاد محقق ہیں۔ وہ سیاست اور سماجی مسائل کے متعلق لکھتے رہتے ہیں۔
سلیم پاشا ایک شاعر ہیں، وہ ایک گرافک ڈیزائنر کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں۔
سلمیٰ جیلانی کا تعلق کراچی سے ہے، انہوں نے گورنمنٹ کامرس کالج کراچی میں بطور لکچرار آٹھ سال تک خدمات سرانجام دیں۔ 2001ء میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ نیوزیلینڈ مقیم ہو گئیں اور وہاں آکلینڈ یونیورسٹی سے ایم۔بزنس مکمل کیا۔ وہ وقتا فوقتا مختلف بینالاقوامی ثلاثی سطح کے تعلیمی اداروں میں پڑھاتی رہتی ہیں۔ افسانہ نگاری ان کا خاص شوق ہے اور ان کے افسانے معروف ادبی جرائد جیسا کہ فنون، شاعر، ادب لطیف، ثالث، سنگت اور پینسلپس میگزین اور بچوں کے میگزینز میں شائع ہوتے رہے ہیں، کیونکہ وہ بچوں کے لیے بھی کہانیاں لکھتی ہیں۔ وہ دنیا بھر سے شعراء کے کلام کو اردو میں ترجمہ کر چکی ہیں، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ترجمہ مختلف ثقافتوں کے درمیان پل ہوتا ہے اور انہیں قریب لے آتا ہے۔
لکھاری تنقید میں ایک اردو ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ یونیورسٹی آف ٹیکساس اور آسٹن میں وزٹنگ اسکالر اور ڈان اردو میں بلاگ نویس ہیں۔ انہیں تھئیٹر، ڈراما اور ثقافت سے گہرا شغف ہے۔
سکندر علی کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے۔ وہ واپڈا ملازمین یونین کا حصہ ہیں اور مزدوروں کے حقوق کے لیے زندگی کو وقف کیے ہوئے ہیں۔ وہ ہزارہ برادری کے مسائل پر باقاعدگی سے لکھتے رہتے ہیں۔
سرمد صہبائی پاکستان کے معروف شاعر، ڈرامہ نگار اور ہدایت کار ہیں۔ آپ کی نظم اپنے جدید محاورے اور تازہ فضا کے باعث جانی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنا پہلا ٹیلی ڈرامہ 1968 میں پاکستان ٹیلی وژن میں ملازمت اختیار کرنے کے بعد لکھا۔ آپ کی شاعری کے تین مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ فلم "ماہ میر" کے لیے لکھا گیا آپ کا سکرپٹ ناقدین اور ناظرین سے داد وصول کر چکا ہے۔
سدرہ سحر عمران اردو میں ماسٹرز ڈگری یافتہ ہیں۔ وہ معاصر اردو نثری نظم کے حلقوں میں ایک نمایاں نام ہیں۔
سدرہ ڈار؛ ایک سیاسیات کی گریجوایٹ ہیں، اور نیو نیٹورک میں ایک رپورٹر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایک فوڈ میگزین کے اسسٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ ایک باقاعدہ بلاگر کے طور پر جیو نیوز میں بھی کام کر چکی ہیں۔
سوئپنل تیواری ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے شہر غازی پور میں 1984 میں پیدا ہوئے اور فی الحال ممبئی میں اسکرپٹ رائٹنگ اور نغمہ نگاری کا کام کررہے ہیں، وہ اردو اور ہندی دونوں زبانوں سے بخوبی واقف ہیں۔ وہ ہندی کی نئی فکشن نگار نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی کہانیاں ہندی رسالوں میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ان کی مندرجہ ذیل کہانی ہندوستان میں غریب طبقے کی جد و جہد اور زندگی سے اس کے ایک لاحاصل لیکن اٹوٹ رشتے کو اجاگر کرتی ہے۔
زاہد امروز ایک شاعر، لکھاری اور ماہر طبیعیات ہیں۔ ان کی نظموں کی دو کتب شائع ہو چکی ہیں۔ وہ فزکس کے استاد ہیں اور عالمی امن و سلامتی پر بھی کام کرتے ہیں۔
ریحان نقوی ایک طالب علم ہیں۔ سائنس، مذہب اور ادب ان کی دلچسپی کے موضوعات ہیں۔
رومانیہ نور کا تعلق ملتان سے ہے۔ ایک سرکاری تعلیمی ادارے میں انگریزی پڑھاتی ہیں۔ انھوں نے اب تک غیرملکی زبانوں کے ادب سے 18 افسانوں، 10 نظموں، 2 خطوط، اور مختلف کتابوں کے 9 اقتباسات کے اردو تراجم کیے ہیں۔ ان کے کچھ تراجم سہ ماہی "ادبیات"، روزنامہ "اوصاف" اور دیگر جرائد و اخبارات میں شائع ہوچکے ہیں۔ ایک کتاب "عورت کتھا" میں ان کے تراجم کا انتخاب بھی شائع ہوچکا ہے۔ سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر بھی تراجم شائع ہوئے ہیں۔ ترجمہ نگاری کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔
رفیع عامر نیوجرسی میں مقیم ہیں، اور سافٹویئر مصنوعات سے متعلق کام کرتے ہیں۔ انہیں تاریخ، سیاست، اور جغرافیہ سے گہری دلچسپی ہے۔
پیشے کے اعتبار سے رضی حیدر انجینئر ہیں اور دل سے کشمیری ہیں۔ نظم کہتے اور تصویریں کھینچتے ہیں۔ آپ کی دلچسپیوں میں سیاست، وجودیات، اخلاقی فلسفہ، الٰہیات، فلم اور فوٹوگرافی کی تاریخ شامل ہیں۔
رضوان فاخر ، 20 اگست 1999 کو بلوچستان کے شہر تربت میں پیدا ہوا پرائمری تک تعلیم DELTA اسکول تربت اس کے بعد Army Public School Malir Cantt Karachi سے میٹرک تک تعلیم حاصل کی اور عطا شاد ڈگری کالج ، تربت سے انٹر کر رہے ہیں۔اردو میں آزاد نظم، غزل اور عشرے میں طبع آزمائی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر رضوان علی کراچی کی ادبی سرگرمیوں میں کئی برس تک مصروف رہے۔ اب گزشتہ کئی برس سے امریکہ کی ریاست ورجینیا میں مقیم ہیں اور وہاں کی تین یونیورسٹیوں میں نفسیات کے پروفیسر ہیں۔ ادب کے ساتھ ساتھ تھیٹر اور موسیقی سے بھی خاص لگاؤ ہے۔ گزشتہ کئی سال سے ایک معتبر ادبی فورم "لٹرری فورم آف نارتھ امریکہ" کے نام سے چلا رہے ہیں۔ نظم اور غزل دونوں اصنافِ سخن کو اظہار کا ذریعہ گردانتے ہیں۔
پنجاب لوک سجاگ کے ساتھ بطور ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر منسلک ہیں۔ بلاگ، افسانے اور علاقائی سماجی پہلوؤں کو تحریر کا حصہ بنانا پسند کرتے ہیں۔
رانا شعیب شہباز پیشہ کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ انہیں شہری صحافت سے گہرا شغف ہے۔
رابعہ وحید آئیایمسیجی اسلام آباد میں ایک لکچرار ہیں۔ وہ انگریزی زبان اور ادب کی معلمہ ہیں۔
رائے شاہنواز ایک ٹیوی جرنلسٹ ہیں۔ وہ ایکسپریس نیوز اور کیپیٹل ٹیوی کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ حالیہ طور پر وہ ایک فریلانسر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ حالات حاضرہ اور سلامتی موضوعات پر لکھتے ہیں۔ وہ ایک ماحولیاتی کارکن بھی ہیں۔
ڈاکٹر محمد آصف زہری سنٹر فار انڈین لینگوئجز اسکول آف لینگوئج، لٹریچر اینڈ کلچرل اسٹڈیز جواہر لال نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی بھارت میں ایسوسیایٹ پروفیسر ہیں۔