’’یاد کیا رہتا ہے مجھ کو؟ آپ نے پوچھا تھا اک دن اور میں کوئی تسّلی بخش اُتّر دے نہیں پایا تھا اس کا !‘‘
’’میں نے پہلی بار یہ منظر تبھی دیکھا تھا جب جب رتھ بان نے مجھ کو بتایا تھا کہ مُردہ جسم کے انتم چرَن کی
[blockquote style=“3”] یہ افسانہ اس سے قبل سہ ماہی تسطیر کے اگست 2017 کے ایڈیشن میں بھی شائع ہو چکا ہے۔ [/blockquote] تحریر: انور سہیل
“پاپ کا کیا انجام ہے؟” اک بھکشو نے پوچھا آنکھیں موندے ’دھیان‘ کی گہری حالت میں تھے لیِن تتھاگت چونک گئے اس بچوں جیسی بھولی
“یہ ریڈیو پاکستان ہے۔ اب آپ شکیل احمد سے خبریں سنیے۔۔۔ مشرقی محاذ پر ہمارے بہادر جوان دشمن کو مولی گاجر کی طرح کاٹ رہے
وہ جو دور کھڑکی پہ لٹکی ہے دھوپ سے بچنے کو، کسی نے بہت چاؤ سے کشمیر کی تنگ گلیوں سے خریدی ہو گی جانے
تیسرا سبق: کائنات کی ساخت کارلو رویلی ترجمہ: زاہد امروز، فصی ملک اسی سلسلے کے مزید اسباق پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔ بیسویں صدی کی
پہلے دو باتیں منیر احمد فردوس کے بارے میں اختصار میں جامعیت جس طرح میں نےمنیر احمد فردوس کے ہاں دیکھی ہے یہ چیز کم