سب قتل ہو کے تیرے مقابل سے آئے ہیں
ہم لوگ سرخ رو ہیں کہ منزل سے آئے ہیں
شمع نظر خیال کے انجم جگر کے داغ
جتنے چراغ ہیں تری محفل سے آئے ہیں
ہر اک قدم اجل تھا ہر اک گام زندگی
ہم گھوم پھر کے کوچۂ قاتل سے آئے ہیں
یہ غزل ایم پی تھری فارمیٹ میں ڈاون لوڈ کیجیے۔