Laaltain

میں خود سے مایوس ہوں

12 اگست، 2018
Picture of صدف فاطمہ

صدف فاطمہ

میں خود سے مایوس ہوں
جیسے سمندر مایوس ہوتا ہے
اپنی اتھاہ گہرائی اور جل تھل میں پنہاں تشنگی سے
خود میں اکیرنے کے لئے کچھ بھی نہیں
میں اس حالت سے مطمئن نہیں ہو سکتی
یہ ان ہنستے کھیلتے چہروں کا مقدر نہیں
میں
جیسے خلاء میں ٹھہرا ہو مردہ
جس کی سالمیت کسی حنوط کی محتاج نہیں
جس پر صدیوں کی سلیں بھی رکھ دی جائیں تو بھی وہ برقرار رہےگا
کیونکہ وہ سمئے چکر سے آزاد ہے
کیا بے کلی زندگی ہے
کیا میں مطمئن ہوں
اگر یہ آسودگی ہے
تو وحشتیں کیسی
سب نے یہ الزام لگایا
کہ یہ تمہارے جانے کی وجہ سے ہے
لیکن تم کبھی گئے ہی نہیں
تم فطرت تھے
جو ہر جگہ ہے
سبز سایوں کی وہ ٹھنڈک تھے
جس سے آنکھیں تسکین حاصل کرتی تھیں
تم وہ ہر حسین منظر تھے
جس سے کائنات میں دیدہ ور سیراب ہیں
لیکن اب
میں تمہیں دیکھنا نہیں چاہتی
کہ نگاہیں اپنا خراج وصول کر چکیں ہیں
تمہاری حصول کی خواہش سے میں آزاد ہوں
میں ہر خوا ہش سے آزاد ہوں
کبھی کبھی ہنس لیا کرتی ہو ں
مگر اہل دل نے یہ فرمان سنایا ہے
کہ ہنسنا بے ضمیری کی علامت ہے
ضمیر کیا ہے
اس کی شناخت کے لئے وہ بے کلی چھوڑ گئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *