اور جب تم دیکھو ۔۔۔۔۔۔ (نصیر احمد ناصر)

اور جب تم دیکھو کہ رات معمول سےطویل ہو گئی ہے اور سورج طلوع ہونے کا نام نہیں لے رہا تو تم صبح کی واک ملتوی کر دینا اور پورچ کی گُل کی ہوئی بتیاں پھر سے روشن کر دینا اور جب تم دیکھو کہ ہوا ہموار راستوں...

مجھ تک آنے کے لیے (نصیر احمد ناصر)

مجھ تک آنے کے لیے ایک راستہ چاہیے جو پاؤں سے نہیں دل سے نکلتا ہو مجھ تک آنے کے لیے ایک دروازہ چاہیے جو ہوا کی ہلکی سی لرزش سے کھل سکتا ہو اور ایک کھڑکی جس سے دھوپ اندر آ سکتی ہو مجھ تک آنے کے لیے سیڑھ...

نظم کہانی (نصیر احمد ناصر)

کہانی کار! تم نے مجھے بہت سی نظمیں دی ہیں اس کے باوجود کہ میں تمہارا لفظ نہیں ہوا کو سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے میں نے کئی بار کھڑکی سے باہر جھانکا اداسی بہت دبیز تھی مگر میں جانتا ہوں کہ راستے ترتیب دیتے ہوئے ...