بوڑھا گوریو

صدف فاطمہ: نفسیاتی پیچیدگی کا بیان ہو یا پھر موجودیت اور اختیار کل کی تھیوری، یہ سب ظاہر کرنے کے لئے کافی ہیں کہ ایک فن کار سائنس داں سے کم نہیں ہوتا ہے۔ اس کی ہرچھوٹی تحریر انسانی زندگی کو بہتر بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہوتی ہے،مختصرا ًیہ ناول سائنسی انداز میں لکھا گیا ایک اخلاقی درس ہے۔

شکن

صدف فاطمہ: اس نے پاوڈر کی ڈبیا اٹھائی آنسو سے بن جانے والی لکیر کو پوچھا اور ماٹی کے لیے تیار ہونے لگی۔

عالمی مذاہب میں تصوف کے رجحانات

صدف فاطمہ: تصوف ابن آدم کی سرشت کا گراں مایہ راز سر بستہ ہے جس کا حصول مادیت اور ظاہری چکا چوند کو شکست دینے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ یہ کوئی سائنس و فلسفہ نہیں ہے جس کی تعبیریں اور مفہوم زمانے نشیب و فراز کے ساتھ بدلتے رہیں۔

ذائقہ

صدف فاطمہ: بڑھاپے میں جسم کے سارے تقاضے زبان میں منتقل ہو کر ذائقے میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔ رمشہ کی دادی نے بھی سارے تقاضوں کو ذائقوں میں تلاش کرنا شروع کر دیا تھا۔