گلوکار: نور جہاں کلام: منیر نیازی موسیقی: طفیل نیازی فلم: دھوپ اور سائے شامِ شہرِ ہول میں شمعیں جلا دیتا ہے تو یاد آ کر
گلوکار: فدا حسین کلام: کشور ناہید موسیقی: میاں شہریار دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے اس کو بھی بھولنا اچھا لگا
رات اندھیری رم جھم بارش آندھی اور طوفان چاند کبھی بادل کے پیچھے اوپر نیچے شاخ پہ بیٹھی پاگل کوئل کوک رہی ہے جگنو سارے
قسم ہے مجھے اپنی آنکھوں کی جو بہت برکت والی تھیں اِن میں حزن و ملال کے سیراب بھر گئے ہیں یہ آنکھیں دیکھنے میں
بہار نے ہماری طرف پھول پھینکے قبرستان نے ہماری طرف ایک قبر پھینکی مجھے نہیں معلوم کہ پھول اور قبر ہمارے اس شخص کے ہاتھ
لہروں پر جھومتا چاند رات کے طول کا ایک دیدہ عکس ہے باقی نادیدہ سراپا پانی کی نظر ہو چکے ہیں گزرے لمحات کی قبر
میں کبھی ایسا دیکھوں میں خوابوں کا بارود بنوں اور بارود مرا چہرہ، مری آنکھیں اوڑھ کے ریزہ ریزہ ملبہ بنتی دل کی آبادی بن
بے لفظی کا خوف لفظ مجھ سے روٹھ گئے ہیں یا وہ معنی کی تلاش میں چلے گئے ہیں روٹھا ہوا لفظ زیادہ دور نہیں
بمارے دل کی تیز دھڑکن کا طبعی معائنہ نہ کریں بلکہ ہمیں یہ بتائیں کہ کیوں آپ نے ہمارے لوگوں کو چاند کا فریم درست