تعزیت نامہ اور دیگر نظمیں (وجیہہ وارثی)

غربت کی لکیر آمدنی اخراجات کو دعوتِ گناہ دیتی ہوٸی آتی ہے "ہم مہذب نہیں مذہبی ہیں" اس جملے کی روشنی میں مالتھس کا نظریہ ضبط تولید کفر قرار دیا جا چکا ہے ہمارے کسان اپنی کھیتی میں دن رات ہل جوتتے ہیں میزاٸل نم...

اداسی کی ایک نظم (وجیہ وارثی)

رات اندھیری رم جھم بارش آندھی اور طوفان چاند کبھی بادل کے پیچھے اوپر نیچے شاخ پہ بیٹھی پاگل کوئل کوک رہی ہے جگنو سارے بھیگ گئے ہیں ٹڈے اورجھینگر کو اک ڈڈو تاڑ رہا ہے میرے اندر ایک پپیہا بول رہا ہے پی کہاں...

یوم محبت اور باسی پھول (وجیہہ وارثی)

یوم محبت رفیق حیات کے ساتھ شریک سفر اشارے کی رنگین بتی کے نیچے سرخ لباس میں ملبوس جوان فقیرنی ہاتھ میں پھول گود میں دو برس کابچہ پیٹ میں چھ ماہ کی بچی لٸے کھڑی تھی دیکھٸے جی اسے بھی کوٸی پھول دے گیا آپ نے مجھے...

hypocrisy (وجیہہ وارثی)

تمہارے بوسیدہ بوسوں سے باس آنے لگی تمہارے آنے کی آس نصف صدی پہلے دم توڑ چکی یادیں رفتہ رفتہ دیوار سے چونے کی طرح چٹخ چٹخ کے گرنے لگی ہیں تاریخ لاکھوں صفحے پلٹ چکی وقت مداری کی طرح تماشے دکھا چکا نصف صدی کا عرصہ...

اسٹریٹ تھیٹر

وجیہہ وارثی: کتیا کے سر پر پتھر مارنے والی کو دادوتحسین کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور پلے اپنی دمیں چھپائے پھرتے ہیں

غربت

وجیہہ وارثی: وہ سمجھا سکتی ہے ہر بات بغیر چیخے مگروہ چیختی ہے ڈپریشن کی مریضہ ہے

ماڈل اور آرٹسٹ

وجیہہ وارثی: آؤ تم اور میں اپنی اپنی تنہائیوں کا مجسمہ بنائیں تہذیب و تمدن کے ساتھ اور اگر محبت مل جائے کسی کونے میں تو اسے بارآور کریں مقدس رشتے کے ساتھ مکن ہے شہ کارپیدا ہو

بدتمیز

وجیہہ وارثی: میں سوجاتا ہوں خواب آور گولیاں کھا کے وہ خواب میں بھی نہیں آتی صبح جب آنکھ کھلتی ہے وہ سو رہی ہوتی ہے میرے سینے پر اپنی دونوں ٹانگیں رکھ کے

راز

وجیہہ وارثی: عشق کے بعد میرا بھی یہی حال ہے تالا لگاتا ہوں تو لوگ مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں تالا کھلا رکھتا ہوں تو لوگ دل میں جھانکتے ہیں