Laaltain

شگاف جو زیر تعمیر ہے (عرفان خان کے لیے) – مدثر عباس

29 اپریل، 2020

بہار نے ہماری طرف پھول پھینکے
قبرستان نے ہماری طرف ایک قبر پھینکی
مجھے نہیں معلوم کہ پھول اور قبر
ہمارے اس شخص کے ہاتھ کیسے
لگ گئے جس شخص کو ہم ابھی
تختی پر زندگی لکھنا سکھا رہے تھے

جلد باز دن نے ہمیں اتنی بھی سہولت
نہیں دی کہ ہم ایک موت کی واضح تصویر بنا پاتے
کوئی نہیں جان پائے گا کہ کیوں ہمارے گھر
میں ایک فریم بغیر کسی تصویر کے ہمیشہ
کے لئے رکھ دیا گیا ہے

رات بڑبڑا رہی ہے اور ہم اپنے سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے
بڑھ رہے ہیں ایک ایسی آواز کی طرف جو آواز
شام کے شور میں ہمیں پوری طرح سنائی نہیں دیتی
آج چاند کو اتنی تابناکی کے ساتھ رات کی بڑبڑاہٹ
کا ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا

آنسوؤں کی ایک قطار آج پرندوں کے ساتھ
سرحد عبور کر جائے گی اور کوئی سپاہی
آنسوؤں کا پاسپورٹ چیک نہیں کرے گا

ہم دیکھ رہے ہیں کہ خون کی ایک دھار
بیساکھیاں تھام کر ہماری جانب بڑھ رہی ہے
اور کہہ رہی کہ تم لوگ اتنے زور سے
اپنے دل کو پتھر پر کیوں نہیں پٹختے کہ
تمہارے دل کے ٹکڑے بھی اس بہار
میں کھلنے والے پھولوں میں شمار ہو جائیں
اب خون کی دھار کو کون بتائے کہ کیوں ہم
اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر ایک آواز
کی طرف بڑھے چلے جا رہے تھے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *