دو نظمیں (علی محمد فرشی)
آؤ تتلی کے گھر چلتے ہیں چلیں ! تنہائی کے اِس غار سے نکلیں کوئی رستہ بنائیں اِس گھنی، گاڑھی،…
آؤ تتلی کے گھر چلتے ہیں چلیں ! تنہائی کے اِس غار سے نکلیں کوئی رستہ بنائیں اِس گھنی، گاڑھی،…
علی محمد فرشی: وہ کبوتر جو چھتری سمجھ کر فلک کی طرف اڑ گیا کس بصیرت نے دھوکا دکھایا اسے
علی محمد فرشی: بہت دیر کر دی فرشتوں نے نیچے اترتے ہوئے فاختہ اپنی منقا رمیں کیسے زیتون کی سبز…
علی محمد فرشی: ننھے نور بھرے ہاتھوں سے کالی پالش کی ڈبیا گر پڑتی ہے اور گلوب کی صورت گھومنے…
علی محمد فرشی: تماشائی حیران تھے کیسے جادو گروں نے زمیں راکھ کی ایک مٹھی میں تبدیل کر دی
علی محمد فرشی: تین چڑیلیں ککلی کھیلیں گھوم گھوم کے جھوم جھوم کے آئیں آدم زادوں کو بہکائیں
علی محمد فرشی: نئے سال کے گال پر ہونٹ رکھتے ہوئے کپکپائے تھے کیوں ہاتھ امیدِ پیرہ کے؟
علی محمد فرشی: مقدر کی سکرین پر رش نہیں تھا دعا کی ضرورت پرانی پڑی تھی محبت تو ویسے بھی…
علی محمد فرشی: رشتوں کی سلاخوں میں پروئی عورتوں اور گائے کے عمدہ گلابی گو شت کا بھاؤ ابھی تک…