سلیم خوش تھا! (منظوم افسانہ) – ذکی نقوی

سلیم خوش تھا! سلیم نے مصطفیٰ کے چہرے پہ ایک سگریٹ کا پف بکھیرا، وہ کہہ رہا تھا "کہ زوبیہ مجھکو چھوڑ کر جا چکی ہے لیکن..." تو مصطفیٰ نے یہ دل میں ہی مسکرا کے سوچا، "خبیث وہ تیرے پاس کب تھی کہ چھوڑ جاتی.." سلیم ب...

ریگِ دیروز (ذکی نقوی)

چچا کبیر علی خان سیال کچہری میں ماخوذ ہوئے تو اُنہوں نے دو چار دفعہ مجھ سے رابطہ کیا کہ شاید میرا رُسوخ اور عہدہ اُن کے کام آ سکے

زنجیر ( ایک کہانی ڈائجسٹ کے رنگ میں) – ذکی نقوی

ذکی نقوی: تصور نے گود میں سوئی کم سن بیٹی کو سہلاتے ہوئے آہستہ سے سونیا کی طرف دیکھ کر کہا۔ سونیا نے کچھ جواب نہ دیا، بس ہاتھ کا اشارہ کیا جس کا مطلب تھا کہ سارہ کو اس کے برابر لٹادیا جائے۔ تصور نے ننھی سارہ کو اس کی ماں کے پہلو میں لٹا دیا۔ سونیا نے چہرہ گھما کر سوئی ہوئی بیٹی کی طرف دیکھنا شروع کر دیا اور مسکرانے لگی۔

فیلڈ مارشل مانک شأ ۔۔۔ ہمارا یادگار دُشمن (زکی نقوی)

پاک بھارت دشمنی اور رقابت اتنی ہی پُرانی ہے جتنی دونوں ملکوں کی آزاد تاریخ ہے اور اس تاریخ کے اُفق پر کئی لیڈروں کے چہرے اس تاریخ کے پڑھنے والوں کی نظر وں سے گزرتے ہیں۔ ان میں سویلین لیڈر بھی ہیں اور فوجی کما...

طالب حسین ۔۔۔ جھنگ کی درد بھری آواز (زکی نقوی)

مرزاؔ، صاحباںؔ کی محبت کے گُل ولالہ کھیوہ، ضلع جھنگ کی جس مٹی میں اُگے تھے، اسی کے پہلُو میں ایک گاؤں خانوانہ کے نام سے بھی آباد تھا جس کی قسمت میں محبتوں کے گیت گانے والی ایک لازوال آواز کو جنم دینا لکھا تھ...

امام باڑے والے زیدی صاحب (زکی نقوی)

یہ خاکہ ایک شیعہ سید زادے کی یاد میں لکھا گیا ہے جنہیں میں کبھی نہ سمجھ سکوں گا کہ آپ کی دیوانگی کی فرزانگی کے مقابلے میں کیا قدروقیمت تھی۔ سید پناہ حسین زیدی کا وطن مالوف اُتر پردیش تھا۔ میر اخیال ہے یُو پی ...

کُکریؔ کی رات۔۔۔ (ذکی نقوی)

(۹ دسمبر ۱۹۷۱ کا ایک شاندار ایکشن) حرفِ آغاز: تاریخِ عالم کی جنگوں میں ہونے والی ہر بحری لڑائی کسی نہ کسی طور سے تاریخ ساز ثابت ہوئی ہے۔ اگرچہ تمام جنگو ںکی فیصلہ کن لڑائیاں زمین پر لڑی گئیں لیکن بحری مبارزہ...

جیفری ڈگلس لینگلینڈز۔۔۔پاکستان کا مسٹر چپس (ذکی نقوی)

تحریر: ذکی نقوی چترال کے دور دراز علاقے میں پبلک اسکولنگ کی بنا ڈالنے والے بزرگ استاد اور چترال کے پہلے انٹرمیڈئیٹ کالج کے بانی پرنسپل میجر جیفری ڈگلس لینگلینڈز حال ہی میں اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔اور پا...

سر رچرڈ ایچرلے: پاک فضائیہ کا ایک ناقابلِ فراموش کردار

زکی نقوی: اپنی شاندار حسِ مزاح اور مرچ مسالے سے بھرپور زبان (فلاوری لینگوئج) کی وجہ سے پاک فضائیہ کے ا ولین افسروں اور جوانوں کی یادوں میں ہمیشہ زندہ رہنے والےزندہ دل افسر، سر رچرڈ ایچرلے کی شخصیت کا ہر پہلو یادگار رہا جس پر پاک فضائیہ اُنہیں ہمیشہ یاد رکھے گی

قومی شناختی کارڈ

ذکی نقوی: گونگا مصلّی اب تو کچھ نیم پاگل سا بھی لگنے لگا ہے۔ کسی نے بتایا ہے کہ لفظ 'شناختی کارڈ' سن کر وہ آپے سے باہر ہو جاتا ہے اور اپنی گونگوں کی بولی میں بہت گالیاں بکتا ہے۔

تقدیر

میخائل شولوخوف: یہ بوڑھے لوگ جن کے سَر جنگ کے کٹھن سالوں نے سفید کر دئیے ہیں، صرف راتوں کو نیند میں ہی نہیں روتے بلکہ دن کی بیداریوں میں بھی روتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ آدمی بر وقت مُنہ ایک طرف پھیر لینے کے قابل ہو۔ اور بڑی بات یہ ہے کہ ایک بچے کا دل نہ دُکھنے دیا جائے! اُسے وہ بے اختیار آنسُو نظر نہ آنے دیا جائے جو کہ ایک مرد کے رُخساروں کو بھی جلا دیتا ہے!!!

لیزلی حیات خان (اپنے فرضی ہم شکل کا حقیقی خاکہ)

ذکی نقوی:لونڈو!! اگر قابل اور لائق لوگ ہو اور دماغ کی بتی روشن ہے اور طبیعت میں تلون، تو اپنی جوانی فوج کو نہ دینا! لڑنے والے لوگ مستقل مزاج لیکن نیم خواندہ ہوتے ہیں۔ تُم کام کے لوگ بنو! اِس قوم کو قابل اُستادوں، شریف ڈاکٹروں، سچے صحافیوں اور دردِ دل رکھنے والے سماجی کارکنوں کی ضرورت سپاہیوں کی نسبت کہیں ذیادہ ہے۔