کیا تمہارے لیے
محبت کھلا دروازہ نہیں تھی
جس سے تم ہوا کی طرح
آسانی سے گزر جاتے
کیا تمہارے لیے
محبت کھڑکی نہیں تھی
جس سے تم
باہر کی طرف دیکھ سکتے
اور جان سکتے
کہ سورج کیسے طلوع ہوتا ہے
چاند کتنا روشن ہے
ستارے کتنے زیادہ ہیں
اور رات کتنی گہری ہے
کیا تمہارے لیے
محبت راستہ نہیں تھی
جس پر تم چل سکتے
اور پہاڑوں کے ابھرے ہوئے سینوں
گھاٹیوں، نشیبوں
اور جنگلوں کی سبز تاریکیوں
اور ہموار میدانوں کی
طویل و عریض پہنائیوں میں
تمہارے نقوشِ پا
کبھی نہ ملنے والی منزلوں کے گیت لکھتے
کیا تمہارے لیے
محبت دریا نہیں تھی
جس کے ساتھ تم
صدیوں اور زمانوں کی طرح بہتے
اور کشتیوں اور کناروں کو
الوداع کہتے ہوئے
ابدیت کے پانیوں سے جا ملتے!