Laaltain

تمہیں کیسے بتاوں (رضی حیدر)

4 جون، 2020

تمہیں کیسے بتاؤں کہ میں
ایک بھولی ہوئی وادی کے
گمنام شہر کا بچہ تھا
وہ دھول،
جو اس کے پہاڑوں پر اڑا کرتی تھی
ہر سال مون سون کے آنسوؤں میں
اپنا دامن تر کیے
گھاس پر تھک کر بیٹھ جاتی تھی
میرے دل پر جمی ہے
تمہیں کیسے بتاؤں کہ مجھ میں
اور چند بچوں کی گرفت سے نکلے
ٹوٹی پکھڈنڈیوں کی ڈھلوانوں سے
لڑھکتے پرانے ٹائروں میں
کوئی فرق نہیں
ہماری قسمت میں
دریاؤں کے غوغوں میں گر کر
کھو جانا بہت پہلے لکھ دیا گیا تھا
تمہیں کیسے بتاؤں کہ
میرے شہر کی مائیں
خاکستروں کی آخری چنگاری کو
زندہ کرتے کرتے
خود راکھ میں بکھرنے لگتی تھیں
اور میں ان ماؤں کا آخری وارث
اس خاکستر کی آگ کو چھوڑ کر
تمہارے پہلو میں بیٹھا ہوں
تمہیں کیسے بتاؤں کہ
آج میں زندہ رہنا،
تمہارے ساتھ سب بھلا کر
رقص کرنا میرے بس میں نہیں ہے
تمہیں کیسے بتاؤں کہ
پرتگال کی اس فادو سنگر کی آہ و زاری میں
مجھے اپنی موت کا مرثیہ کیوں سنائی دیتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *