لاشوں کا احتجاج
صفیہ حیات: جنم لینے سے انکار سمے بچے نے ڈائری لکھی جس میں بم دھماکوں سے بہرے اور اندھے ھونے…
صفیہ حیات: جنم لینے سے انکار سمے بچے نے ڈائری لکھی جس میں بم دھماکوں سے بہرے اور اندھے ھونے…
عذرا عباس: وہ جو اپنی اپنی گلیوں کے نکڑ پر مارے گئے وہ جو اپنے گھروں کی چوکھٹوں پر مارے…
ابرار احمد: پہلے ۔۔۔میں رنگین شیشوں اور گھنیرے کمروں والے اس گھر میں رہتا تھا جسے میرے باپ نے تعمیر…
علی زریون: اے بزرگ ستارے تم ہمیشہ روشن رہو گے کھوج کرنے والی پیشانیوں کائنات کا کُھرا نکالنے والے بہادر…
ادریس بابر: وقت کے لوُپ ھول پُر کر کے وہ، ستاروں کی سیر پر نکلا جو اُسے روشنی سمجھتے ہیں
ثروت زہرا: پلکوں پر افلاک کا بھاری بوجھ اُٹھایا خوابوں کی سر سبز یری کو ہندسوں کا سُرتال سکھایا
ایچ-بی-بلوچ: میں چھوٹی عمر کا نو مولود ستارہ ہوں میرا راستہ کیسا اور کتنا ہوگا؟
نزار قبانی: جب مجھے کسی عورت سے محبت ہوتی ہے تو تمام درخت میری طرف ننگے پائوں دوڑنے لگتے ہیں