گوشہ نشینی – ثروت زہرہ
ثروت زہرہ: میں مری نہیں ہوں مگر سانس روک کر دیکھنا چاہتی ہوں
ثروت زہرہ: میں مری نہیں ہوں مگر سانس روک کر دیکھنا چاہتی ہوں
ہوا کی کوکھ ٹھنڈی مٹی کے بوجھ سے دوہری ہو رہی ہے خوف تاریک کمروں سے نکلنے والے سارے راستے…
میں نے دھیرے دھیرے خواب کی ایک ایک گانٹھ کھولی اور اس ڈوری کو اپنی گردن پر لپیٹ لیا میں…
[/vc_column_text][/vc_column][/vc_row][vc_row full_width=”” parallax=”” parallax_image=””][vc_column width=”1/2″][vc_column_text css_animation=”” css=”.vc_custom_1475943083005{background-color: #e0e0e0 !important;}”] Heritage Life was bequeathed a love of mirrors And mirrors…
ثروت زہرا: پلکوں پر افلاک کا بھاری بوجھ اُٹھایا خوابوں کی سر سبز یری کو ہندسوں کا سُرتال سکھایا
ثروت زہرا: مجھے تماری سماعتوں سے محبت ہے جو ہزار گدلے خیالات کے دریاؤں کو سمندروں کی طرح خود میں…
ثروت زہرا: ہمیں اب خوف ہے کہ اس نئی دنیا کی زچگی سے ہمارے شہر کا کیا کچھ لٹے گا؟