چیزیں جب کھو جاتی ہیں (عذرا عباس)

چیزیں جب کھو جاتی ہیں انھیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جاتی ہوں جو شامل ہو جاتی ہیں ان چیزوں میں جو بہت پہلے کھو گئیں تھیں مجھ سے خفا ہو کرغائب ہو گئیں تھیں نہیں آتی ہیں یہ میرے سامنے مرے ہوئے لوگوں کی طرح میں ادا...

میرا سایہ

عذرا عباس: لیکن جب کبھی کوئی مجھے کہیں دیکھ لیتا ہے میرے سینے میں چھرا گھونپ دیتا ہے

دنیا کی تمام عورتوں کو جمع کرلو

عذرا عباس: یہ عورتیں ایسے ہی بین کرتی رہیں گی اور کھوتی رہیں گی اپنے بچے اور روتی رہیں گے ایک آواز میں ایک ایسی آواز میں جو ایک دن آسیب بن جائے گی اور تمھارا خریدا ہواخدا بھی اس کی دہشت سے کانپ رہا ہو گا

تمھاری تجارت چلتی رہے

عذرا عباس: ہم نہیں جانتے ہمارے خواب کب چھین لئے جاتے ہیں ہم منہ بولی اخلاقیات کے بچھونے میں منہ چھپا کر سونے کے عادی بنا دئے گئے

ہمارے ہاتھوں کا کوئی معاوضہ نہیں

عذرا عباس: ہمارے ہاتھ ایک بار پھر گھاس کاٹنے پر لگا دئیے گئے ہمارے ہاتھوں کا کوئی معاوضہ نہیں ہمیں پھر جوتا جائے گا مال بردار گدھوں کے ساتھ ہمارا خون چوسنے کے لئے