چیزیں جب کھو جاتی ہیں
انھیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جاتی ہوں
جو شامل ہو جاتی ہیں ان چیزوں میں
جو بہت پہلے کھو گئیں تھیں
مجھ سے خفا ہو کرغائب ہو گئیں تھیں
نہیں آتی ہیں یہ میرے سامنے
مرے ہوئے لوگوں کی طرح
میں ادا...
عذرا عباس: یہ عورتیں ایسے ہی بین کرتی رہیں گی
اور کھوتی رہیں گی
اپنے بچے
اور روتی رہیں گے ایک آواز میں
ایک ایسی آواز میں
جو ایک دن آسیب بن جائے گی
اور تمھارا خریدا ہواخدا بھی اس کی دہشت سے کانپ رہا ہو گا
عذرا عباس: ہمارے ہاتھ ایک بار پھر گھاس کاٹنے پر لگا دئیے گئے
ہمارے ہاتھوں کا کوئی معاوضہ نہیں
ہمیں پھر جوتا جائے گا مال بردار گدھوں کے ساتھ
ہمارا خون چوسنے کے لئے