پلکوں پر افلاک کا
بھاری بوجھ اُٹھایا
خوابوں کی سر سبز یری
کو ہندسوں کا سُرتال سکھایا
بے حرکت ہی
پچھلے اگلے
سارے زمانے
ایڑی کی نیچے لے آیا
آسماں کی سات تہوں تک
راز زماں کے کھود کے لایا
بے جنبش ہی
بلیک ہول تک
سارے مداروں
اور لہروں کو عقل کی حد میں
کھنیچ کے لایا
ایٹم تک ہر اک مومینٹم
اس کی مایا
دھرتی کی پھر گود سمایا
دھرتی کے جادو کا جایا