Laaltain

شاعری

مکاشفہ – جون ایلیا

جون ایلیا: فاصلے بدرنگ فتنوں سے نام زد کر دیئے گئے زمین کے حاشیے زمینی بلاؤں سے بھر دیئے گئے…

شاعری

اَلایَلَلّی

جون ایلیا:میں اپنے چاروں طرف سے کتنی ہی اپنی لاشوں کا انبوہ سَہ رہا ہوں میں اپنے بیروں کے اندروں…

شاعری

لوحِ وجود

جون ایلیا: یہ زندہ بنیاد شہر ہے اور میں اس کے نیچے دبا پڑا ہوں وہ کون ہے جو مجھے…

شاعری

لوحِ طمع – جون ایلیا

جون ایلیا: جو خون کے گھونٹ پی رہا ہے وہ جانتا ہے کہ نسلِ آدم کی سزا کیا ہے میں…

شاعری

لوحِ آمد – جون ایلیا

جون ایلیا: کہا گیا ہے کہ میں جو اب تک کہیں نہیں ہوں اگر ہُوا بھی تو میں کسی کا…