لاشوں کا احتجاج

صفیہ حیات: جنم لینے سے انکار سمے بچے نے ڈائری لکھی جس میں بم دھماکوں سے بہرے اور اندھے ھونے والے بچوں کی آپ بیتیاں تھیں

زہر کی پھانک

صفیہ حیات: ہم سب جھوٹے ہیں ایک ہی رشتہ سے بندھے عمر بتاتے ہیں بھلا رشتہ اور پھول بھی کبھی سدا بہار ہوئے۔۔۔؟

رات کی بے بسی

صفیہ حیات: میری گلیوں سے جانے والے کو کوئی موڑ لائے وہ میری گلیوں کی بھول بھلیوں میں کھو کر اپنے گھر کا رستہ بھول جائے

ایک گناہ کی اجازت

صفیہ حیات: طلب کا سانپ پھنکارتا سر پٹختا وجود کو ڈستے ڈستے صبح کی ہنگامہ خیزی تک مر جاتا ہے اور ہمیں ایک بھی گناہ کی اجازت مل نہیں پاتی

مٹی کی بد ہضمی

صفیہ حیات: امیرانہ ڈسٹ بن سے اٹھائی لپ اسٹک فاقہ زدہ روپ کو سنوارنے سے انکار کرتی نالیوں میں بہہ جاتی ہے