جنگل اور سمندر کے درمیان اور دوسری نظمیں (صفیہ حیات)
آدھا جھوٹ بلاشبہ وہ بہت اچھا ہے میری کتھا سن کر رودیتا ہے آج کل اپنی پہلی محبوبہ کے ساتھ…
آدھا جھوٹ بلاشبہ وہ بہت اچھا ہے میری کتھا سن کر رودیتا ہے آج کل اپنی پہلی محبوبہ کے ساتھ…
صفیہ حیات: جنم لینے سے انکار سمے بچے نے ڈائری لکھی جس میں بم دھماکوں سے بہرے اور اندھے ھونے…
صفیہ حیات: ہم سب جھوٹے ہیں ایک ہی رشتہ سے بندھے عمر بتاتے ہیں بھلا رشتہ اور پھول بھی کبھی…
صفیہ حیات: میری گلیوں سے جانے والے کو کوئی موڑ لائے وہ میری گلیوں کی بھول بھلیوں میں کھو کر…
صفیہ حیات: بھاری بھرکم بوٹوں والے باغیوں کو اٹھا کر سیدھے سبھاؤ رہنے کے گر سکھاتے ہیں
صفیہ حیات: طلب کا سانپ پھنکارتا سر پٹختا وجود کو ڈستے ڈستے صبح کی ہنگامہ خیزی تک مر جاتا ہے…
صفیہ حیات: زچگی کے دن ماں کے گھر گزارتی بیوی بستر کے ساتھی کو ساتھ لانا بھول گئی
صفیہ حیات: وہ خالی بٹوے کو دیکھتی سڑکوں پہ بھاگتی تھکاوٹ کو غصہ سے روٹھی نظم کو حسرت سے دیکھتی…