چائے خانہ میں ۔۔۔۔۔ نصیر احمد ناصر
نصیر احمد ناصر: چائے خانہ میں ہم روز ملتے ہیں اگلے دن پھر ملنے اور جدا ہونے کے لیے
نصیر احمد ناصر: چائے خانہ میں ہم روز ملتے ہیں اگلے دن پھر ملنے اور جدا ہونے کے لیے
نصیر احمد ناصر: ایک بار لگ جائے تو زندگی بھر پیچھا نہیں چھوڑتی
سدرہ سحر عمران: میں زوجہ فلاں ابن فلاں تمہاری وردیوں کے لئے حلال نہیں ہو سکتی
محمد حکیم: وہ سمجھ بیٹھے کہ میں مغرور ہوگیا ہوں لیکن انہیں معلوم نہیں کہ میری موت واقع ہو گئی…
نصیر احمد ناصر: میں نے کہا تھا دروازے بند ہو جائیں گے اور تم نہیں مانتے تھے
ہوا کی کوکھ ٹھنڈی مٹی کے بوجھ سے دوہری ہو رہی ہے خوف تاریک کمروں سے نکلنے والے سارے راستے…
نصیر احمد ناصر: ہم اپریل میں پیدا ہوئے لیکن ہماری موت پتا نہیں کس ماہ، کس موسم میں ہو گی