ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا (سرمد بٹ)

اس مسلسل گھومتی زمین پہ اگی آسمان کی بے مروتی سے اکتائی ہوئی گھاس کی طرح بیزار میرے یار تم جیو بہتر سال میری اس wish کے پیپھے ہے ایک selfish cause تمھاری آواز جس میں دیکھی میں نے اپنی ناک نہ تم گرہباں چاک نہ ...

حرف

سرمد بٹ: لاکھوں مشینی ہجے مجھے سخت بے معنی لگ رہے ہیں ایک کلک کی مار یہ دھوکے کتنے فانی لگ رہے ہیں۔۔۔۔

اسکیچ اور سایہ

سرمد بٹ: مرد کی آنکھ میں عورت کا اسکیچ ہے عورت کے دل میں مرد کا سایہ ہے مرد دیوار چاٹ رہا ہے عورت سائے میں لیٹی ہوئی ہے

Mob the Omnipotent

سرمد بٹ: آدم باغ سے نکل کر ہجوم بن گیا تھا ہجوم آدمی ہے ہجوم کچھ بھی کر سکتا ہے

Theory

سارا دن دھوپ دیوار دیکھتا رہتا ہوں ٹرمیں سوچتا رہتا ہوں نظمیں توڑتا رہتا ہوں تھیسز جوڑتا رہتا ہوں