رفا قت حیات نے یہ ناول جنسی تسکین کے لیے نہیں لکھا بلکہ انہوں نے بڑی ذہانت سے ان حقائق سے پردہ اٹھا یا ہے جونذیر، شمیم اورنذیر کی چچی جیسے سیکڑوں کی داستاں کا حصہ ہیں۔
اپنی فیروز بختی پہ نازاں
سیہ پوش دیوار پر
آب زرسے لکھے نام
پڑھتےہوئے
میری آنکھیں پھسلتی ہوئی
نیہہ پر جا گریں
الغِیاث! الاَماں!
ایک بستی کے جسموں کا گارا
سیہ ماتمی مرمروں کے تلے
اس کی بنیاد کا رزق تھے
ز...
زندگی کے لئے
ایک عورت کو بس
سانس لینا ہی کافی نہیں
اس کو لازم ہے وہ
کوہساروں کی آواز سنتی ہو
نیلے افق کی حسیں، بے کراں وسعتوں کو
اسے علم ہو
وہ زن باد شب
جانتی ہو کہ
کیسے طرح دے کے سب گھٹنائیوں کو نکل جائے
کیسے ...
نسیم سید: المدینہ کی پہلی گولی امیر ابورباب کے سینے کو چیرگئی اورپھر عائشہ سمیت وہ سب جو اسے اپنے واسطے جب جی چاہے حلال قرار دے دیتے تھے اپنے خون میں نہائے فرش پر پڑے تھے ۔