میں مری نہیں ہوں
‎مگر سانس روک کر دیکھنا چاہتی ہوں
‎ٹائم پیس پر سرپٹ دوڑتی ہوئی
‎سوئی کی پرسکون آزادی
‎ایئرپورٹ کی تیزرفتار قطار میں
‎وقتی طور پر رکی ہوئی مسافتیں
‎اسکرین پر تیزی سے بدلتے ہوئے
‎چینلوں کے درمیان صبر کا مقابلہ
‎گاڑیوں کے وزن سے آزاد
‎تار کولی جھومتی سڑک
‎فاصلوں پر ۔۔۔
‎مگر فاصلوں کو مات دیتے ہوئے تند انسانی وفور

جان لیوا محبتوں سے پرے پھولوں سے لہراتی ڈالیاں عبادت گاہوں میں خداؤں کا
محتاط استغراق
کانچ کے اُس پار
‎بے خوف کبوتروں کی غٹرغوں
جہازی شوریت سے پرے
آسمانوں کا وقفئہ استراحت
‎دھویں سے بیزار
‎رات کے سینے پر ٹکا ہوا
‎دودھ جیسا سفید چاند مشینوں کی گراریوں کا بے پناہ سکون ۔۔
‎تابکاری چمنیوں سے نکلتی ہوئی
‎بے کیف آزردگی
‎چرب زبانوں کی اندوہ ناک
‎اختراعی چالوں کی زبان بندی
‎وقفۂ خواب میں تمہارے ساتھ
‎آب و گِل جیسی
آدھی مگر پوری ملاقاتیں

Leave a Reply