سورج کا بانجھ پن (سدرہ سحر عمران)

ہم نہیں جانتے دھوپ کا ذائقہ کیا ہے روشنی کی شکل کس سے ملتی جلتی ہے یہ پرندے کون ہیں ہم درختوں کو چراغ لکھتے ہیں ہوا کو موت یہ پتے ہمارے آنسو ہیں ہمیں کیا خبر کہ آسمان کا رنگ تمہارے لہجے کی طرح نیلا کیوں ہے؟ ہم...

ہم آگ کی آخری نسل ہیں (سدرہ سحر عمران)

کاش تم بارشوں کی طرح مر جاؤ اور کسی سبز آنکھ میں تمہارے چہرے نہ کھل سکیں تم وہی ہو جس نے ہمارا نام سیڑھی رکھا اور دیوار پر اپنے جسم شائع کئے ہم تمہاری بندوقوں سے نکلے ہوئے منفی اعداد ہیں تم ہمیں جنگلوں سے ضرب...

مٹھی بھر جہنم

سدرہ سحر عمران: تم نے مذہب کو گولی سمجھا اور ہمارے جنازوں پہ دو حرف بھیج کر اسلحہ کی دکانیں کھول لی

دل سے اتری ہوئی نظم

سدرہ سحر عمران: میرا مرد اس ٹیلی فون کی طرح خاموش ہے جس کا نمبر کسی کو نہیں دیا گیا لیکن وہ ہر ماہ بل کی ادا ئیگی کے لئے اپنی چیزیں بیچ دیتا ہے اس کے پاس اب ایک گھڑی کے سوا کچھ نہیں ہے