Laaltain

رضی حیدر

پیشے کے اعتبار سے رضی حیدر انجینئر ہیں اور دل سے کشمیری ہیں۔ نظم کہتے اور تصویریں کھینچتے ہیں۔ آپ کی دلچسپیوں میں سیاست، وجودیات، اخلاقی فلسفہ، الٰہیات، فلم اور فوٹوگرافی کی تاریخ شامل ہیں۔

شاعری

گنگ زادے

سوچتا ہوںہم جو ” مابعد جدید” غلام زادے ہیںگنگ زادے ہیںہم اُنہی کے بنائے ہوئے ماپ دنڈ پر اپنے بدن،اُنہی…

شاعری

دوام (از رضی حیدر)

کِھلے ہوئے گلاب رخ ہرے بھرے جوان تن دزار پیڑ وقت کی زمین پر کھڑے ہوئے پرکاش کی تلاش میں…

شاعری

فکریں (از رضی حیدر)

پلکیں خون سے جم رہتی ہیں، آنکھیں رو رو تھم رہتی ہیں راتیں بستر پر نہیں سوتیں، برف کی سل…

نان فکشن

شاعری کی، وقت ضائع کیا (رضی حیدر)

کبھی کبھی سوچتا ہوں شاعری سیکھی، وقت ضائع کیا۔ ایک ان کہی ان سنی زبان بناتے بناتے بہت دل جلایا،…

شاعری

تم آئے؟ ( رضی حیدر)

جھاڑتے جھاڑتے تاروں کی وحشت کا غبار اکتایا چاند کھینچ رہا تھا جوں خمیازہ ۔۔۔۔۔ تم آئے غم کا گدلا…

شاعری

أبو العلاء المعري کی رباعیوں کے تراجم (رٖضی حیدر)

  أبو العلاء المعري سے ملاقات تب ہوئی جب ایک روز بی بی سی پر خبر پڑھی کہ داعش ایک…

فکشن

رقیب سے، قسط ۱، سکرپٹ از بی گل ( ریورس اینجنیئرڈ : رضی حیدر)

پیش لفظ میں کافی عرصے سے چاہ رہا تھا کہ لالٹین پر فکشن کے زمرہ میں افسانہ اور ناولٹ کے…

فکشن

انتزاعی نقوش (رضی حیدر)

شراب کے نشہ میں دھت چودھری نے نوجوان لڑکے کو دھکیلا اور خود ہارمونیم پر بیٹھ کر بھونڈی لے میں…

فکشن

مرشد کی قسم (رضی حیدر)

تندور سے کمائے پیسوں سے اس نے صرف حج کے پیسے جمع کیے اور فضلو سے حاجی افضال بن گیا

فکشن

لم دُمّا (رضی حیدر)

سلمان تین سال کی عمر میں سائیں سہیلی سرکار کے میلے پر نقلی سفید داڑھی پہن کر کتنا خوش تھا۔…

شاعری

بس کرو (رضی حیدر)

رینٹ کلچر تیری ۔۔۔ (انسان ایک سوشل اینیمل ہے) بس کرو! (تمہارا جین خود غرض ہے) بس کرو! (تنہائی کے…

فکشن

ماہی سیاہ کوچولو (صمد بہرنگی کی کہانی سے ماخوذ، ترجمہ: رضی حیدر)

بچے اور نواسے نواسیاں بولے "پر آگے کیا ہوا؟ ماہی کوچولو بگلے کے منہ سے باہر نکل سکی یا نہیں،…

شاعری

تمہارا سایہ (رضی حیدر)

میں بھی ایک سوال ہی تو ہوں شاید پر میرے پاس اپنا کوئی جواب نہیں ہے

شاعری

اگر مجھے تم سے محبت ہو گئی (رضی حیدر)

اگر مجھے تم سے محبت ہو گئی تو تم عام سی لڑکی نہیں رہو گی میری سطریں سمندروں میں کود…

شاعری

تمہیں کیسے بتاوں (رضی حیدر)

تمہیں کیسے بتاؤں کہ میں ایک بھولی ہوئی وادی کے گمنام شہر کا بچہ تھا