Laaltain

تمہارا سایہ (رضی حیدر)

28 جولائی، 2020
Picture of رضی حیدر

رضی حیدر

تمہارا سایہ ابھی بھی ٹیبل کے اس پار
مجھے گھور رہا ہے
واپس آ جاؤ
آؤ گیلی ریت پر لیٹ جائیں گے
آؤ کچھوؤں کی پشت پر سمندر کی
تہ میں موتی ڈھونڈیں گے
وہ سپی کہاں رکھ دی تم نے
جس کی قید میں ایک آنسو نے
اس سمندر کا سپنا دیکھا تھا
آؤ ہم پھر سے اسے ڈھونڈتے ہیں
واپس آ جاؤ
میں نے گھر کی ساری مکڑیاں مار دی ہیں
ان کے جالے ہٹا دیے ہیں
میں اب ان سے طلسمی کہانیاں نہیں سنتا
نیم شب میں ان سے باتیں نہیں کرتا
واپس آ جاؤ
ہر شام آنسوؤں کی ایک کتاب لکھنے کا سوچتا ہوں
رات کے آخری پہر تک اسے لکھتا ہوں
پر صبح اٹھ کر دیکھتا ہوں تو اس کے صفحوں پر سمندری نمک کے علاؤہ کچھ نہیں پاتا
میرے لفظ مٹ رہے ہیں
واپس آ جاؤ
چادریں صاف ہیں اور فرش چمکتے ہیں
تمہاری پسندیدہ چاکلیٹ فرج میں لا رکھی ہے
اور یہ بکھری کتابیں جن سے تم ہمیشہ چڑتی تھیں
سب جلا دی ہیں
یہ بک بک کرتے فلسفے
اور میری زبان سے نکلتی قنوطی بکواس
زبان کاٹ دوں؟
واپس آ جاؤ
وہ بستر جہاں ہم دونوں لخت لیٹا کرتے تھے
میری چتا ہے
آؤ اسے جلتا دیکھو
کیا اس آگ کو ہمیشہ جلنا ہے
خامیاں، خرابیاں، بحثیں، سوال
سوال در سوال
وہ سب تو ابھی تک یہیں ہیں
ناچتے ہیں
میں بھی ناچ رہا ہوں
میں بھی ایک سوال ہی تو ہوں شاید
پر میرے پاس اپنا کوئی جواب نہیں ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *