کہانی کار!
تم نے مجھے بہت سی نظمیں دی ہیں
اس کے باوجود کہ میں تمہارا لفظ نہیں
ہوا کو سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے
میں نے کئی بار کھڑکی سے باہر جھانکا
ادا...
خدا معبدوں کی راہداریوں میں گم ہو گیا ہے
دلوں سے تو وہ پہلے ہی رخصت ہو چکا تھا
خود کش حملوں کے خوف سے
اب اس نے مسجدوں کی سیڑھیوں پر بیٹھنا بھی چھوڑ ...