Laaltain

خون آلود کیچڑ میں اکڑوں بیٹھے ہم تماشے پر نگاہ جمائے رکھتے ہیں
10 جولائی, 2021
میں اس پگڈنڈی سے نہیں گزرتا جہاں میں نے تمہارے نام کی سرگوشی کی
2 جون, 2021

بے لفظی کا خوف لفظ مجھ سے روٹھ گئے ہیں یا وہ معنی کی تلاش میں چلے گئے ہیں روٹھا ہوا لفظ زیادہ دور نہیں

25 اپریل, 2020
سات زمینوں سات آسمانوں کے پار خدا کی انگلیوں پر جو ہمارے گناہ ثواب اپنی پوروں پر گن رہا ہے
4 اپریل, 2020

زندگی اور موت میں ایک سانس کا فرق ہے ایک سوچ کا سانس اکھڑ سکتی ہے انکاری دل کی دہلیز پر پس سکتی ہے آخری

8 مئی, 2019

کسی اجنبی، نیم وا دریچے سے کھنکتی ہنسی پر ٹھٹھکتے محبوب آنکھوں میں جھانکتے پکی خوشبو اور معصوم آوازوں کے شور میں بدن سے دن

23 جنوری, 2019

بارش بہت ہے وہ ٹین کی چھت کو چھیدتی دماغ کے گودے میں اور دل کے پردوں میں چھید کرتی پیروں کی سوکھی ہڈیاں چھید

5 جنوری, 2019
حسین عابد: خون کی ہولی کھیلتے اس کی چمکتی بتیسی میں مردہ آدمی کے دانت کچکتے رہتے ہیں
5 اگست, 2018
حسین عابد: دروازوں، رستوں اور پرندوں نے مجھ سے ایسی باتیں کیں جو مسحور آپس میں کرتے ہیں
28 مارچ, 2018
حسین عابد: امن قبرستان میں قید کردیا گیا اور باہر فاختہ اڑا دی گئی
9 دسمبر, 2017
حسین عابد: خدا اوپر رہتا ہے دوپائے، چرند پرند نیچے آنا جانا لگا رہتا ہے
22 اکتوبر, 2017
حسین عابد: سمندر یہ زہر نہیں دھو سکتا جو میری آنکھوں، رگوں روئیں روئیں میں ٹھاٹھیں مارتا ہے
30 ستمبر, 2017