باریش کٹھ پُتلے
ایک ہاتھ میں تسبیح
دوسرے میں عضوِ تناسل لہراتے
غلمان بازی سے بمبازی تک
دانت نکوسے رقص کناں ہیں
پسِ پردہ ڈوریاں تھامے بھوت
جن کے سینوں پر سجے زیورات کی چمک
خاکی پردہ چاک کرتی
پنڈال میں بیٹھی عورتوں کی آنکھیں خیرہ کرتی ہے
اور جن کے غیر انسانی آواز میں لگائے قہقہے
کٹھ پُتلوں اور تماشائیوں پر یکساں لرزہ طاری کرتے ہیں
پنڈال پر تنا آسمان نامی شامیانہ
ہمارے دلوں کی طرح
جگہ جگہ سے پھٹ چکا ہے
لہو ان سوراخوں سے ٹپکتا ہے
ہمارے نونہالوں کی مقعدوں سے بہتا لہو
ہمارے نوجوانوں کے سینوں سے بہتا لہو
ہمارے دیدہ وروں کی آنکھوں سے بہتا لہو
دورانِ تماشا جبری زنا کا شکار
ہماری عورتوں کی اندام نہانیوں سے بہتا لہو!
خون آلود کیچڑ میں اکڑوں بیٹھے
ہم تماشے پر نگاہ جمائے رکھتے ہیں
مبادا اٹھیں تو تاریک آسمان تلے پھسل کر
اپنی ریڑھ نہ تڑوا لیں