کہیں افسوس کی شمعیں ۔۔۔۔۔۔
حسین عابد: رات بیدار رہی زیرِ گردابِ زمانہ کہیں دن سویا رہا نیند میں چلتے ہوئے بھول گئے پاوٗں کہیں…
حسین عابد: رات بیدار رہی زیرِ گردابِ زمانہ کہیں دن سویا رہا نیند میں چلتے ہوئے بھول گئے پاوٗں کہیں…
حسین عابد: شرم نہیں آتی، شراب پیتے ہو؟ شکل سے تو مسلمان لگتے ہو"، پستول بردار نے بوتل پر قبضہ…
حسین عابد: سنٹر پر نئے ڈاکٹر کی آمد کی خبر دور دراز تک پھیل چکی تھی، اپنے کوارٹر کے دروازے…
حسین عابد: ڈسپنسری تین کمروں پر مشتمل تھی، ایک گرد آلود میز، کرسی، معائینے کا سٹول، چند زنگ خوردہ اوزار،…
حسین عابد: جتنی دعائیں اور کراہیں اس دھرتی سے اٹھتی ہیں اگر انہیں کاغذوں پر لکھ کر آسمان پر چپکا…
حسین عابد: نیند کے انتظار میں آج پھر کئی خواب اِدھر اُدھر نکل گئے اُن آنکھوں کی طرف جنہوں نے…
حسین عابد: کالج غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دیا گیا، مبینہ ملزم فرار ہوچکے تھے، ہاسٹلوں کی تلاشیاں…
حسین عابد: اگلی صبح راشد نے سامان باندھا اور دوبارہ لاہور کا رخ کیا۔عرفان اور شاہد اسے لاری اڈے پر…
حسین عابد: میں جو تُند ندی کی طرح تھا، ایک بدبودار جوہڑ بنتا جا رہا ہوں، جامد اور یکساں۔ اب…