زندگی اور موت میں
ایک سانس کا فرق ہے
ایک سوچ کا
سانس
اکھڑ سکتی ہے
انکاری دل کی دہلیز پر
پس سکتی ہے آخری دانے کی طرح
روزمرہ کی چکی میں
ضبط ہو سکتی ہے ہیرے کی طرح
بحقِ سرکار
چھلنی ہوسکتی ہے
سستے مذاق کی طرح
امپورٹڈ مشین گن کے قہقہے سے
سوچ
بدل سکتی ہے
صحن میں گرتی پکی جامنیں، آم کا بُور، شام کی بارش، چھاتی میں اڑتی تازہ محبت کی تتلیاں، شانے اور گردن کے بیچ دہکتا بوسہ، رانوں میں مہکتا نمو کا بیج، رنگوں سے اٹے بازار، اینٹ سیمنٹ کا عہدِ وفا، بھٹی میں ڈھلے فولاد کا غرور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نظر کے واہمے میں
سرائے میں، امتحان گاہ میں، حیات بعد از موت کی تیاری کے اکھاڑے میں
خدا کے جوتے کی نوک پر دھرے ذرے میں
وحشت
اس فرق کی موت ہے
اور موت کی زندگی
Image: Gustav Klimt