بارش بہت ہے
وہ ٹین کی چھت کو چھیدتی
دماغ کے گودے میں
اور دل کے پردوں میں
چھید کرتی
پیروں کی سوکھی ہڈیاں چھید رہی ہے
میں چاہتا ہوں
چھت پہ جا کر لیٹ جاوں
اور سوراخوں کو
چھلنی وجود کے بوجھ سے
بند کردوں
مگر
سیدھی بارش کی میخوں نے
پاوٗں
بہتے فرش میں گاڑ دیئے ہیں
Image: Victor Calahan