امن کا پرندہ
حسین عابد: امن قبرستان میں قید کردیا گیا اور باہر فاختہ اڑا دی گئی
حسین عابد: امن قبرستان میں قید کردیا گیا اور باہر فاختہ اڑا دی گئی
حسین عابد: خدا اوپر رہتا ہے دوپائے، چرند پرند نیچے آنا جانا لگا رہتا ہے
حسین عابد: سمندر یہ زہر نہیں دھو سکتا جو میری آنکھوں، رگوں روئیں روئیں میں ٹھاٹھیں مارتا ہے
حسین عابد: میں اس مجنون نوحہ گر کے ساتھ اب نہیں جی سکتا میں دل کے اس چھوٹے سے ٹکڑے…
حسین عابد: تین قدم کے بلیک ہول سے رنگ نہیں رِستے خون نہیں رِستا کورے کینوس اڑتے ہیں خواب گاہ…
چارلس سیمیِچ: یقینآ آسان کر سکتا ہے وہ مسئلہ جب یہ ہو کہ ہمیں اس کا اتا پتا معلوم ہو…
حسین عابد: وہ عورت جو سڑک پر اپنا بدن بیچتی ہے اس کے کئی چہرے ہیں
حسین عابد: اور آن پہنچیں جب ہم تاریک سرنگ کے آخر پر وقت کے ایک نئے قطعے پر چندھیائے ہوئے،…