چائے کے لیے ایک نظم اور دیگر نظمیں (نسیم خان)
شاعر کی آنکھ کھلتی ہے
اور وہ خود کو زندہ پاکر خوشی سے پاگل ہونے لگتا ہے
تعزیت نامہ اور دیگر نظمیں (وجیہہ وارثی)
غربت کی لکیر
آمدنی اخراجات کو دعوتِ گناہ دیتی ہوٸی آتی ہے
"ہم مہذب نہیں مذہبی ہیں"
اس جملے کی روشنی میں
مالتھس کا نظریہ ضبط تولید کفر قرار دیا جا چکا...
وحشت کا سایہ (عظمیٰ طور)
میں ننھے بچوں کے ماتھے نہیں چومتی
کہیں میری وحشت ان میں منتقل نہ ہو جائے
بے وطن عورت کا مارچ اور دیگر نظمیں – سدرہ سحر عمران
سدرہ سحر عمران: میں زوجہ فلاں ابن فلاں
تمہاری وردیوں کے لئے حلال نہیں ہو سکتی
چاند رات (عادل یوسف)
اجسام پلاسٹک کی بوتلوں کی مانند سڑک پر لڑھکتے جاتے ہیں
بوتلیں جن میں سماج کا پیشاب بھرا پڑا ہے
ہر آنکھ میں مردہ خوابوں کی لاشیں تیرتی رہتی ہیں
جو...
دودھ والے وقت کے بہت پابند ہوتے ہیں (ساحر شفیق)
اگر مجھے بیس منٹ میں کچھ لکھنے کو کہا جائے تو میں کاغذ پر ۷ تک پہاڑوں کے سوا کچھ بھی نہیں لکھ سکوں گا
___یا شاید___
متعدد بار اپنا نام اور پتہ اس رس...
پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں (صدیق شاہد)
پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں
اپنے اپنے موسموں میں
اپنے اپنے ملکوں میں
سرحدوں پہ تعینات فوجیوں پر امام کی تقریریں بے اثر جاتی ہیں
وطن سے محبت ...
مجھ تک آنے کے لیے (نصیر احمد ناصر)
مجھ تک آنے کے لیے
ایک راستہ چاہیے
جو پاؤں سے نہیں
دل سے نکلتا ہو
مجھ تک آنے کے لیے
ایک دروازہ چاہیے
جو ہوا کی ہلکی سی لرزش سے
کھل سکتا ہو
اور ا...
ہمیں بھول جانا چاہیئے (افضال احمد سید)
اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے
جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے
جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا
ہمیں بھول جانا چاہیئے
اس بوسے کو
جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہما...
جھک نہیں سکتی (تنویر انجم)
ندیدی بچی ہے
مگر جھک نہیں سکتی
ماں کی نظروں سے مجبور
اٹھا کر نہیں کھائے گی
آپ کے ہاتھوں سے گرے
چپس کے ٹکڑے
پیار کرتی ہے
مگر جھک نہیں سکتی
عزت سے م...
ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا (سرمد بٹ)
اس مسلسل گھومتی زمین پہ اگی
آسمان کی بے مروتی سے اکتائی ہوئی گھاس کی طرح بیزار
میرے یار
تم جیو بہتر سال
میری اس wish کے پیپھے ہے
ایک selfish cause
ت...
نظموں کے لیے ایک سباٹیکل (تنویر انجم)
آپ کا کام خاصا توجہ طلب ہے
ہفتے میں اٹھارہ گھنٹے پڑھانا
باقی تیس گھنٹوں میں
دنیا کے مشہور شاعروں اور ادیبوں پر
تحقیق کرنا اور کروانا
کانفرنسوں میں ج...
Self Actualization (حمیرا فضا)
میں اکثر اعتراف کر جاتی ہوں تم ایک اچھے مرد ہو
تم بھی ماننے پر مجبور ہوجاتے ہو میں ایک اچھی عورت ہوں
مگر تم نے کبھی سوچا ہے!
تمھاری باتیں ہر سمے خوشب...