وحشت کا سایہ
میں ننھے بچوں کے ماتھے نہیں چومتی
کہیں میری وحشت ان میں منتقل نہ ہو جائے
میں ہاتھوں سے کرنے والے کاموں سے پہلے سہ بار ہاتھ دھوتی ہوں اپنی پوریں رگڑتی ہوں
میری وحشت کہیں کسی کے اندر منتقل نہ ہو جائے
میں زور زور سے قہقہے لگانا چھوڑ چکی ہوں
کہیں اس قہقہے میں دبی چیخ ہوا میں رہ جائے
اور کسی کو چھو جائے اور وہ اداس ہو جائے
میں چلتے ہوئے قدم تیزی سے اٹھاتی ہوں
کہیں میری وحشتوں کا کوئی سایہ زمین پر پڑا رہ جائے
اور کسی کے پاؤں پڑ جائے
میری وحشتیں میری غیرت ہیں
میں عظیم اداسیوں میں گھلا ایک وحشت ذدہ گمنام سایہ ہوں
مجھے چاہ اور آہ کی طلب نہیں _
One Response
A poetic expression blended with a strong sensibility.