[blockquote style=“3”] ’’شانتاراما‘‘ برصغیر کی فلم انڈسٹری کے بانیوں میں شامل وی شانتا رام کی آپ بیتی ہے جو انھوں نے اپنی آخری عمر میں
ہنسی کی جھوٹن لوگ ہمارے دکھوں پر کپاس کے پھول رکھتے رکھتے قہقہے ڈال جاتے ہیں ہم ان قہقہوں کو اپنے جوتوں کی نوکیلی دیوار
ہندسوں میں بٹی زندگی ’’ وارڈ نمبر چار کے بیڈ نمبر سات کی مریضہ کے ساتھ کون ہے ؟‘‘ ’’ جی میں ہوں” ’’مبارک ہو
میں اس سے جب ملی تھی وہ اپنی عمر کی تین دہائیاں بڑے ہی رکھ رکھاؤ بڑے سبھاؤ سے گزار چکا تھا میں بھی __
اس مسلسل گھومتی زمین پہ اگی آسمان کی بے مروتی سے اکتائی ہوئی گھاس کی طرح بیزار میرے یار تم جیو بہتر سال میری اس
زندگی اور موت میں ایک سانس کا فرق ہے ایک سوچ کا سانس اکھڑ سکتی ہے انکاری دل کی دہلیز پر پس سکتی ہے آخری
ہمیں معلوم ہے یہ شام بکھر جاے گی اور یہ رنگ۔۔۔۔ کسی گوشہ بے نام میں کھو جائیں گے یہ زمیں دیکھتی رہ جاے گی..
میں تمہارے خوابوں کو بھٹکنے سے نہیں روکتا کیونکہ اِن کی سکونت کے لئے جو آنکھیں بنی ہیں وہ صرف میرے پاس ہیں میں اپنے
معمول کے کام نمٹاکر وہ سستانے بیٹھی تو سوچ رہی تھی ’’کھا نا پودینے کی چٹنی سے کھالوں گی، بیٹے کے لیے انڈا بنا نا
سفر میں کوئی تو ایسی بھی رہگزر دیکھوں کہ تیری زلف کا سایہ شجر شجر دیکھوں خدا کرے کہ تیرے حسن کو زوال نہ ہو
[blockquote style=“3”] راجکمار کیسوانی تقسیم ہند کے بعد سندھ سے ہجرت کر کے بھوپال میں سکونت اختیار کرنے والے ایک خاندان میں 26 نومبر 1950
کلام: محمد ابراہیم ذوق آواز: اقبال بانو لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے بہتر تو ہے