کلام: محمد علی جوہر
نعت خواں: قاری وحید ظفر قاسمی
تنہائی کے سب دن ہیں، تنہائی کی سب راتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں
ہر لحظہ تشفی ہے ہر آن تسلی ہے
ہر وقت ہے دل جوئی ہر دم ہیں مداراتیں
کوثر کے تقاضے ہیں، تسلیم کے وعدے ہیں
ہر روز یہی چرچے، ہر روز یہی باتیں
معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں اور ایسی کراماتیں
بے مایہ سہی لیکن شاید وہ بُلا بھیجیں
بھیجی ہیں درودوں کی ہم نے بھی سوغاتیں