[divider]کتنے بااختیار ہو تم[/divider]کتنے بااختیار ہو تم
یہ کہتا ہے تمہارا چہرہ
تمہارا ڈھب
تمہارا فیصلہ
کتنے باحیثیت ہو تم
یہ کہتا ہے تمہارا جوتا
تمہارے کپڑے
تمہاری فور وھیل
پر میلی ہیں تمہاری آنکھیں
جو گھورتی ہیں
میرے ننگے پیروں کو
میرے ننگے کپڑوں کو
میرے ننگے دن اور مٹی کو
میں اپنی آنکھیں جمائے ہوئے ہوں
صاف اور نیلے آسمان پر
جہاں دھول نہیں پہنچتی
[divider]دائرہ[/divider]
کسی خواب میں اتر جاؤ
اسے مزید گہرا کرو
اور گہرے اترتے چلے جاؤ
زمین سے بیج کی طرح پھوٹو
کونپل کی طرح آن کی آن میں
کسی اجنبی ریت پر آنکھیں کھولو
اور دوسرے خواب کے انتظار میں
مر جاؤ۔۔۔۔۔۔۔
[divider]عکس سے خالی آئینہ[/divider]
ایک ایسا آدمی
جس کے ہاتھ کی کسی انگلی میں
معتبر انگوٹھی نہیں
جس کی چائے کی پیالی
اس الجھن میں ٹھنڈی پڑ گئی
کہ وہ چائے میں کتنی شکر پیتا ہے
جو نہیں جانتا
مانوس دستک کیا ہوتی ہے
اس کی عقبی دیوار کا کلاک
اس کی توجہ سے محروم ہے
وہ اپنے آپ سے ہم کلام بھی نہیں
کمرے میں در آنے والی ہوا کے لیے
اس کے پاس کوئی سوال نہیں
نہ پرندوں کے شور کو
کاغذ پر چپکانے کی امنگ
نہ کسی خامشی سے سخن
اور نہ ہی وہ سامنے رکھی ہوئی خالی کرسی پر
کسی وجود کے احساس سے تقویت پا رہا ہے
ایک ایسا آدمی
ایک بے رنگ آدمی
[divider]دستانے[/divider]
میں چیختا ہوں
میں نے آج تک کسی چیز کو نہیں چھوا
نہ کسی آواز کو
نہ دیوار کو
نہ تمہارے بدن کو
میں تو زندگی بھر
اپنے دستانے نہیں اتار سکا
[divider]تابوت[/divider]
تنہائی کے اس تابوت سے
مجھے کون نکالے گا؟
کیا وہ
جس کے شور سے
میں تابوت میں بند ہو گیا ہوں