اکیلا علمبردار قہقہاتا ہوا (سعد منیر)

نہیں نہیں ابھی تو جنگ جاری ہے ساری فوج تمہاری ہے پوری دنیا تمہاری حوصلہ سازی ہے باقی ایک ٹانگ میری بھی باقی ہے میرے تالو کو زبان لگ جاتی ہے میرا حلق لنگڑاتا ہوا لفظ نکال لاتا ہے تم پر خدا کی عنایت ہے میں رجیم ک...

کفارہ

سعد منیر: ایک شور ہے ہمارے درمیان چپ چاپ بیٹھا ہوا جیسے کسی کائنات کا وقت ہو

چورن

سعد منیر: خالقِ سانسِ اول گوشت کی اماں پتھر بزرگ جیسے کوئی جیم کھڑا ہے اپنے باغی نقطہ کو محبّت سے گھیرے میں لے کر

جب میں ہارا تھا

سعد منیر: یہ میرے کیڑے بننے سے ہزاروں سال پہلے کی بات ہے جب مجھے یقین تھا تم خلائی مخلوق ہو

بکھراؤ کا مرکز

سعد منیر: چیخوں سے بنا آدمی اپنی شرمگاہوں کی دیواروں سے لپٹا ہوا اپنے مرکز میں بکھرا ہوا کہتا ہے کہ کائنات ایک سولہ سال کی لڑکی ہے

چلو کوئی بات نہیں

میں سکوت کے آخری چند لفظ کی استعارہ آواز میں ٹوٹ گئی ہچکی کا بدن ہوں میں خدا کی سوچ کا وزن ہوں یہ دنیا، یہ طوفانِ نوح میں گھری ہوئی مٹی اور اس مٹی میں ایک اکیلا تنکا سینہ پھاڑ کر کہتا ہے میرے اعصاب ہیں ایک ایک ذرے کے جذبات میں ستاروں کے حلق میں اٹھتی جلن ہوں

اس بڈھے کا وائرس

راوی کے کنارے لاہور نام کا ایک پاگل بیٹھا اپنی منحوس رگوں میں شہریلا انجکشن لگاتا ہے اور دم بخود