اگر مجھے بیس منٹ میں کچھ لکھنے کو کہا جائے تو میں کاغذ پر ۷ تک پہاڑوں کے سوا کچھ بھی نہیں لکھ سکوں گا
کتنے دنوں سے وہ روز خوابوں میں آجاتی ہے۔ رات کو نیند میں دن کو آرام کر تے ہوئے یا دوپہر کو قیلولے کے وقت۔
اجنبیت سے بھرا دن اہم شخص کو غیر اہم بنا سکتا ہے میں ایک اجنبی دن کے اندر سے گُزرا جہاں خاموشی کمرے کی درزوں
اور جب تم دیکھو کہ رات معمول سےطویل ہو گئی ہے اور سورج طلوع ہونے کا نام نہیں لے رہا تو تم صبح کی واک
ہم !! غلام گردشوں کے نگہبان ستارے فرق نہیں کرتے کھلکھلاتے یا اداس گالوں میں اتر آتے ہیں بے ستون محرابوں تلے آسمان ڈھونڈتی آنکھ
کسی پرانی کتاب میں بسی باس کی مانند میں پرانی ہو چکی ہوں کسی پوسیدہ تحریر کی مانند کہ جس تحریر کے مٹے مٹے حروف
اس ناول کی مزید اقساط پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔ محمد ساجد یس سر عبدل معید یس سر شاہکار عالم وارثی یس سر انیل کمار
زینہ زینہ وقت کی تہہ میں اتر جائیں گے ہم ایک دن یہ قلزمِ خوں پار کر جائیں گے ہم یونہی ہر آہٹ پہ گر
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب وقت کا پہیہ اچھی طرح سے گھوم کر ایک نئے چکر کے لیے اپنے ہی ہاتھوں سے پھر
حکومت کے ایوانوں میں زلزلہ بپا تھا۔ جھوٹوں کے شہر میں ایک باغی نے سچ بولنے کا اعلان کیا تھا۔ ہنگامی صورت حال میں فوج
[blockquote style=“3”] یوتھ یلزایک رنگا رنگ سلسلہ ہے، جس میں نوجوان قلمکار بلا جھجک اپنے ھر طرح کے خیالات کا دوٹوک اظہار کر سکتے ہیں۔۔
پھول تمہیں دیکھنے کو کھلتے ہیں اپنے اپنے موسموں میں اپنے اپنے ملکوں میں سرحدوں پہ تعینات فوجیوں پر امام کی تقریریں بے اثر جاتی