ایک گیت گایا نہیں جا سکتا (فیثا غورث)
ایک گیت تمہیں گھیر لیتا ہے ایک گیت جو تم نے سن رکھا ہے ایک گیت جو تم کبھی نہیں…
ایک گیت تمہیں گھیر لیتا ہے ایک گیت جو تم نے سن رکھا ہے ایک گیت جو تم کبھی نہیں…
تمہاری وجہ سے میں ایک خلا نورد نہیں بن سکا میرے مجسمے کسی چوک پر نصب نہیں ہوئے میرے نام…
میں نے اک گیت لکھا اور اس نے اپنی نبضیں کاٹ لیں میں نے اک نظم کہی اور وہ چھت…
فیثا غورث: ایک دن اپنے ہاتھوں سے میں ایک رسی بُنوں گا اور اس رسی کے ایک سرے سے خود…
میں نے میں نے حیرت کو قتل کیا اورتحیر کی لاش دریافت ہونے تک میں خود کو محفوظ خیال کر…
ہمیں زندہ رہنے کا معاوضہ نہیں دیا گیا نہ قسطوں میں، نہ پیشگی کچھ اور نہ کام مکمل ہوجانے پر