اگر انہیں معلوم ہو جائے (افضال احمد سید)

وہ زندگی کو ڈراتے ہیں موت کو رشوت دیتے ہیں اور اس کی آنکھ پر پٹی باندھ دیتے ہیں وہ ہمیں تحفے میں خنجر بھیجتے ہیں اور امید رکھتے ہیں ہم خود کو ہلاک کر لیں گے وہ چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے کی جالی کو...

ہمیں بھول جانا چاہیئے (افضال احمد سید)

اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا ہمیں بھول جانا چاہیئے اس بوسے کو جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہمارے گلے میں پھنس گیا اور نہیں نکلتا اس زرد رنگ کو بھول جانا...

ایک تلوار کی داستان

افضال احمد سید: یہ ایک تلوار کی داستان ہے جس کا دستہ ایک آدمی کا وفادار تھا اور دھڑ ایک ہزار آدمیوں کے بدن میں اتر جاتا تھا

آخری دلیل

افضال احمد سید: اس کھڑکی کو سبزے کی طرف کھولتے ہوئے تمہیں محاصرے میں آئے ایک دل کی یاد نہیں آئی