تم آئے؟ ( رضی حیدر)
جھاڑتے جھاڑتے تاروں کی وحشت کا غبار اکتایا چاند کھینچ رہا تھا جوں خمیازہ ۔۔۔۔۔ تم آئے غم کا گدلا…
جھاڑتے جھاڑتے تاروں کی وحشت کا غبار اکتایا چاند کھینچ رہا تھا جوں خمیازہ ۔۔۔۔۔ تم آئے غم کا گدلا…
عورت نے پہلے اُس مرد کو اور پھر خود کو مار ڈالا اور وہ بھیڑیا جو اپنا حصہ لینے آیا…
ہم لوگ آوارگی کا دامن تھامے مستقبل کی سیر پہ نکل جاتے ہیں
خون آلود کیچڑ میں اکڑوں بیٹھے ہم تماشے پر نگاہ جمائے رکھتے ہیں
اگر یہ سرگرداں مصرعے صندوق سے باہر نہ آئے تو بوڑھے ہو جائیں گے اور کبھی بھی پرندہ نہیں بن…
زمین بیٹھتی جاتی ہے اور اک حصہ جہاں پہ پاؤں ہیں میرے وہاں سے اونچا ہے
فرض کرو تم نہ بچھڑتی تو میں تمہیں بوڑھا ہوتے دیکھنے کے صدمے سے دو چار ہوتا