Laaltain

گیتانجلی

2 فروری، 2025

I
اجل جس روز تمہارے در پہ دستک دے گی،
تو تم کیا پیش کرو گے؟
میں اپنی زندگی کا لبریز جام،
اپنے مہماں کو پیش کروں گا۔
کبھی اسے میں،
تہی دست نہ لوٹنے دوں۔
خزاں کے اجالوں
اور گرما کی راتوں کی شیریں مَے،
اپنے مصروف جیون کی سب کمائی،
اور تمام پونجی،
اس کے آگے دھر دوں گا۔
ایامِ رخصت میں،
جب اجل مرے در پہ دستک دے گی!

II
اے مرے جیون کی آخری تکمیل،
اجل!
اے مری موت! آ،
اور مجھ سے سرگوشی کر!
ہر دن میں تری راہ تکا کیا۔
تری خاطر ہی میں نے،
جیون کے سب دکھ سکھ بھوگے۔
میں وہ سب ہوں،
جو میں نے پایا،
جس کی میں نے طلب کی ہے۔
اخفائے راز کی گہرائی میں،
مری محبت کا چشمہ تری ہی طرف رواں رہا۔
تری اک آخری اچٹتی نگاہ،
اور مرا تمام جیون،
ترا ہی ہو گا،
پھول گندھے جا چکے ہیں،
اور بنڑی کے لیے،
مالائیں سب تیار ہیں۔
اب یہ عروسہ اپنا گھر چھوڑ چلے گی،
اور شبِ تنہائی میں،
رب سے اپنے جا ملے گی۔

III
مرا وقتِ رخصت آن پہنچا،
مجھے الوداع کہو۔
بھائیو!
تم سب کو دعا سلام،
اور میں رخصت لیتا ہوں۔
لوٹاتا ہوں اپنے گھر کی چابیاں،
اور تیاگ دیتا ہوں اس پہ حق بھی۔
آخری تمنا ہے میری؛
کہ تم مجھے یاد رکھو،
اپنے مہرباں بولوں میں۔
ہم ہمسائے رہے،
اک عرصے سے،
لیکن جو کچھ میں دے سکا،
کہیں بڑھ کر پا لیا۔
دن اب ڈھلنے والا ہے!
دیپ جو میری تیرگی دور کرتا تھا،
بُجھ چکا۔
بلاوا آن چکا،
میں تیار ہوں،
سفر کو اپنے۔

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 Responses

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *