Laaltain

زنجیر ( ایک کہانی ڈائجسٹ کے رنگ میں) – ذکی نقوی

ذکی نقوی:
تصور نے گود میں سوئی کم سن بیٹی کو سہلاتے ہوئے آہستہ سے سونیا کی طرف دیکھ کر کہا۔ سونیا نے کچھ جواب نہ دیا، بس ہاتھ کا اشارہ کیا جس کا مطلب تھا کہ سارہ کو اس کے برابر لٹادیا جائے۔ تصور نے ننھی سارہ کو اس کی ماں کے پہلو میں لٹا دیا۔ سونیا نے چہرہ گھما کر سوئی ہوئی بیٹی کی طرف دیکھنا شروع کر دیا اور مسکرانے لگی۔

ہندسوں میں بٹی زندگی اور دیگر کہانیاں (محمد جمیل اختر)

ہندسوں میں بٹی زندگی ’’ وارڈ نمبر چار کے بیڈ نمبر سات کی مریضہ کے ساتھ کون ہے ؟‘‘ ’’ جی میں ہوں” ’’مبارک ہو ، آپ کا بیٹا ہوا ہے‘‘ اُس لڑکے کو کمیٹی کے اُس سال کے رجسٹر میں تین ہزار بارہ نمبر پردرج کردیا گیاتھا۔ سکول میں وہ لڑکا ۸۰ اور ۹۰ […]

باجے والی گلی – قسط 2 (راج کمار کیسوانی)

[blockquote style=”3″] راجکمار کیسوانی تقسیم ہند کے بعد سندھ سے ہجرت کر کے بھوپال میں سکونت اختیار کرنے والے ایک خاندان میں 26 نومبر 1950 کو پیدا ہوے۔ ان کی بنیادی پہچان صحافی کی ہے۔ 1968 میں کالج پہنچتے ہی یہ سفر ’’سپورٹس ٹائمز‘‘ کے اسسٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر شروع ہوا۔ ان کے لفظوں […]

سمندر، ڈالفن اورا ٓکٹوپس (عامر صدیقی)

مزید مائیکرو فکشن پڑھنے کے لیے کلک کیجیے۔ ’’یوپی، ناگن چورنگی، حیدری، ناظم آباد، بندر روڈ۔۔۔۔۔۔۔۔ کرن۔۔” کنڈیکٹر کی تکرار سن کر اچانک وہ اپنے خیالات سے باہر نکل آیا۔ ’’کرن؟ کیا اس کی منزل آگئی۔۔ـ‘‘ اس نے سیٹ پر سیدھا ہوتے ہوئے باہر جھانکا۔۔۔۔ ’’بندر روڈ سے اگلا اسٹاپ بولٹن مارکیٹ کا ہی ہوتا […]

عقیدہ آدمی کا ہوتا ہے، لاش کا نہیں (ناصر عباس نیر)

اس کے جرموں کی فہرست طویل ہے، یہ تو ہمیں پہلے معلوم تھا لیکن یہ جرم اتنے سنگین ہوں گے، اس کا اندازہ ان کی زندگی میں ہمیں نہیں ہوسکا۔جس قاضی نے زہر کے ذریعے اس کی موت کا فیصلہ لکھا، وہ بھی اس کے جرائم کا ٹھیک ٹھیک اندازہ کرنے سے قاصر رہا تھا۔ہمیں […]

ریلوے اسٹیشن (محمد جمیل اختر)

“جناب یہ ریل گاڑی یہاں کیوں رکی ہے ؟ “ جب پانچ منٹ انتظار کے بعد گاڑی نہ چلی تو میں نے ریلوے اسٹیشن پہ اُترتے ہی ایک ٹکٹ چیکر سے یہ سوال کیا تھا۔ “ او جناب پیچھے ایک جگہ مال گاڑی کا انجن خراب ہو گیا ہے اب اس گاڑی کا انجن اُسے […]

عامر صدیقی کے تین افسانے

کارنس ’’میں اسے گڑیا سے کھیلنے نہیں دوں گی۔‘‘ کمرے کے سناٹے کو چیرتی، تین سایوں میں سے ایک کی سرگوشی ابھری۔۔۔۔۔۔اور دلوں میں اتر گئی۔۔۔۔ ۔۔۔سنگدلی، سفاکیت، پختہ ارادہ ۔۔۔تذبذب، نیم دلی،پس و پیش ۔۔۔مظلومیت،بے بسی، تاریکی ’’چوں چوں چوں‘‘ ’’اس کارنس کو صاف کرو۔۔۔۔سارے گھر کو بھنکادیا ہے۔جہیز میں اور تو کچھ لائی […]

ہیلو مایا

یہ کہانی کچھ یوں میرے من میں آئی جیسے کسی انجان جگہ سے کوئی ننھی منی، نازک سی چڑیا اڑتی ہوئی آئے اور صدیوں سے چپ چاپ کھڑے برگد کے اس پیڑ کی ایک ٹہنی پر آ ن بیٹھے۔ اور پھر، پل بھر کے لئے سارے ماحول میں شوخ رنگوں اور سریلی آوازوں کا جادو بکھیرکر، جھٹ سے کہیں اُڑ جائے۔۔۔۔۔کہیں دور،بہت دور۔ خیر،آپ کہانی سنئے

“اماں ھو مونکھے کاری کرے ماریندا” کا تاثراتی جائزہ

شین زاد: یہ کہانی صرف پسماندہ علاقے کی نہیں۔ تھر کی ہے جسی کی اپنی ثقافت ہے جس کی اپنی اقدار ہیں جس کی اپنی حدود ہیں تھر جہاں بیویاں شادی کے بعد تیس سال گزار دیتی ہیں لیکن اپنے خاوند کی موجودگی میں آنکھ اونچی نہیں کرتیں