Laaltain

تازہ ترین

پیٹر برجر: ہم ایک ایسے علمِ سماجیات کی بات کر رہے ہیں جو کلاسیکی دور کے عظیم سوالوں کی جانب لوٹ جائے، جو وسیع
3 دسمبر، 2016
سلمان حیدر: لیکن تکلیف تسلی کے ان لفظوں سے ہوتی ہے جو بارود تھوک دینے والی گولی کے خول کی طرح ہر قتل کے
3 دسمبر، 2016
سوئپنل تیواری: تیری روح پہ اک دن جاناں میرا روغن لگا ملے گا
3 دسمبر، 2016
نصیر احمد ناصر: میں صدیوں کے ساحل پہ تنہا تمہارے جنم روپ، ساروپ کا منتظر ہوں
3 دسمبر، 2016
عذرا عباس: ابھی وہ میرے دل میں تھی وہ تمہارے دل میں بھی تھی اور تمہارے بھی ڈھونڈو میں اس کے بغیر نہیں رہ
1 دسمبر، 2016
حسین عابد: میں کسی جزیرے پر نہیں جانا چاہتا میں کہیں نپہیں جانا چاہتا تمہاری طلب کی انگیٹھی پر ہاتھ تاپتے میں کہاں جا
1 دسمبر، 2016
رباب علی: کبھی سوچتی ہوں میں کچھ پہلے کے دور میں جی رہی ہوتی جب ہاتھوں میں لکیریں ہوتی تھیں، کیلکولیٹر نہیں مگر ۔۔۔۔
30 نومبر، 2016
مصطفیٰ ارباب: وہ ہماری روشنی چرا کر لے جاتے ہیں ہمارے پاس صرف دھواں کوئلے سے رستے تیزابی پانی کا ایک ڈیم رہ جاتا
30 نومبر، 2016
نصیر احمد ناصر:زمیں ماں ہے، زمیں کا خواب تھا لیکن زمیں زادوں کی آنکھوں میں فلک بوسی کا سپنا ہے جسے تعبیر ہونا ہے
30 نومبر، 2016
تصنیف حیدر: این جب صدر سے بچھڑی تھی تو وہ وجہ اس قدر معمولی تھی کہ کوئی سوچ بھی نہ سکے۔ لیکن ان کا
30 نومبر، 2016
ممتاز حسین: لینز دکان کے اندر کن کھجورے کو ڈھونڈ رہا تھا۔ اور کن کھجورا دلی نہاری والے کے بیٹے کے خون میں لت
30 نومبر، 2016
سید کاشف رضا: میرے سینے پر جتنے لفظ اُگے ان سے میں کچھ اور بنانا چاہتا تھا مثلاً ایک درخت جسے کاٹ دیا جائے
30 نومبر، 2016