انڈہ
اینڈی ویئر: تم نے میری طرف حیرانی سے دیکھا۔تمہیں میں خدا کی طرح تو نہیں لگ رہا تھا۔بس ایسا ہی…
اتالو کلوینو: اگر یہ تمام آوازیں ایک باربط تسلسل سے، برابر وقفوں کے بعد سنائی دیتی رہیں تو تمہیں یقین…
عاصم بخشی: یہ کریہہ الخصال، مکروہ نظم، میرے نحیف و خستہ گماں کی باچھوں سے زہر بن کے ٹپک رہی…
پریمو لیوی: تمام صحت مند قیدی (ماسوائے کچھ ایسے مصلحت اندیشوں کے جو آخری لمحے میں بے لباس ہو کر…
پیٹر برجر: ہم ایک ایسے علمِ سماجیات کی بات کر رہے ہیں جو کلاسیکی دور کے عظیم سوالوں کی جانب…
عاصم بخشی:ہمیشہ بدمست رہو اس کے علاوہ اور ہے ہی کیا واحد راستہ کہ یہ ہیبت ناک کوہِ زماں کاندھوں…
ریونسوکی اکوتاگاوا: آخر کار میں تھکا ہارا درخت کے نیچے سے اٹھ کھڑا ہوا۔ میرے سامنے وہ خنجر گرا پڑا…